شنبه 03/می/2025

آئی سی سی سے تعاون کے معاملہ پر سوڈان ”بحران”کا شکارہوگیا:وزیر خارجہ

ہفتہ 6-ستمبر-2008

سوڈان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت کوعالمی فوجداری عدالت ،آئی سی سی سے تعاون کے معاملہ پراتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے بحران کاسامنا ہے.آئی سی سی کے پراسیکیوٹر سوڈانی صدرعمرالبشیر کوگرفتار کرنا چاہتے ہیںجبکہ سوڈان اورعرب ممالک اس کی مخالفت کر رہے ہیں.

سوڈانی وزیر خارجہ ڈینگ الور نے یہ باتہیگ میں ہالینڈ کے اپنے ہم منصب میکسم ورہیگن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی.انہوں نے کہاکہ اس مسئلے پر حکومت بحران کا شکار ہے اور اس پر سنجیدگی سے بحث ہورہی ہے.ڈینگ الور نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ہم آئی سی سی کی جانب سے کسی نئے اقدام سے قبل اتفاق رائے حاصل کر لیں گے.

سوڈانی صدرعمرالبشیر کی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کی حامی نہیں ہے جبکہ وزیرخارجہ کی جماعت سوڈان پیپلزلبریشن موومنٹ اس کے حق میں ہے.

سوڈانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ”اس مسئلہ پر ابھی بحث جاری ہے اور ہمارے پاس کوئی زیادہ وقت نہیں رہ گیا”.آئی سی سی کے جج توقع ہے اکتوبر میں یہ فیصلہ کریں گے کہ سوڈانی صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں یا نہیں.

انہوں نے کہا کہ صدر عمر البشیر کوآئی سی سی کے مقدمے میں ملوث کئے جانے سے خانہ جنگی کا شکارعلاقوں میں کئے گئے امن معاہدوں پر اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے مزید عدم استحکام پیدا ہوگا.

الور کا کہنا تھا کہ اگر عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے صدربشیر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے جاتے ہیں تو سوڈان کے مغربی علاقہ دارفور میں امن کوششوں اورملک کے جنوب میں گذشتہ دوعشروں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لئے کئے گئے امن معاہدوں کو نقصان پہنچے گا.

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیپمو نے جولائی میں عدالت سے صدربشیر کے خلاف دارفور میں نسل کشی ،جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے کے الزامات کے تحت ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی.

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دارفور میں فروری 2003ء میں خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک قریباًتین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور بائیس لاکھ سے زیادہ اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے.دوسری جانب سوڈان کا کہنا ہے کہ لڑائی میں صرف دس ہزار افراد مارے گئے ہیں.

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آئی سی سی کودارفورکے تنازعے میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا اختیار دیا تھا اوریہ عدالت اس سے پہلے سوڈان کے انسانی امور کے سابق وزیر احمد ہاروں اور حکومت کی حامی ملیشیا کے سربراہ علی کشیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے.سوڈانی صدر انہیں عالمی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے سے مسلسل انکار کرتے چلے آرہے ہیں.

مختصر لنک:

کاپی