لیبیا کے رہ نما معمر قذافی نے بدعنوان حکام پر ملک کی تیل کی دولت لوٹنے کا الزام عایدکرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی دولت ہتھیانے والی افسر شاہی ختم کردی جائے گی اور پچاس لاکھ عوام میں براہ راست رقوم تقسیم کی جائیں گی.
قذافی پیر کواپنے اقتدار کی انتالیسویں سالگرہ کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے جس میں وزیر،پولیس اور فوج کے اعلیٰ افسر اورلیبیا کے قانون ساز اورانتظامی ادارہ جنرل پیپلز کانگریس کے ارکان شریک تھے.
قذافی نے اپنی تقریر میں حکومتی بیوروکریسی،افسرشاہی میں اصلاحات لانے پر زوردیا اور کہا کہ کابینہ کے زیادہ تر نظام کو ختم کردیا جانا چاہئیے تاکہ لیبین عوام کو سر خ فیتے سے نجات مل سکے اور ریاست کے بجٹ کو بدعنوانیوں سے بچایا جاسکے.
”آپ سب کو تیار رہنا چاہئے ہر لیبیائی شہری کو براہ راست تیل کی دولت کاحصہ ملے گا اور اس پرآئندہ سال کے آغازسے عمل درآمد ہوگا ”.لیبین ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائی جانے والے تقریر میں کرنل معمر قذافی نے کہا .
ان کا کہنا تھاکہ ”دنیا بھر میں کرپشن کا تعلق بیوروکریسی سے ہے اس کے خاتمے کے لئے بہترین حل یہ ہے کہ اس انتظامیہ ہی کو ختم کردیا جائے جو مصارف کا بندوبست کرتی ہے اوررقوم کو براہ راست عوام کو دیا جائے”.
قذافی نے کہا کہ وزارتوں کے خاتمے کے عمل میں انصاف ،دفاع،داخلہ اور خارجہ امور کی وزارتوں کونہیں چھیڑا جائے گا.”اگر افسر شاہی برقرار رہے گی تو عوامی دولت کے لوٹنے کا عمل بھی برابرجاری رہے گا”.ان کا کہنا تھا.انہوں نے اپنی تقریر میں لیبیا کے مرکزی بنک کی مثال دی جس کے حکام قومی دولت سے لاکھوں ڈالرز لوٹ چکے ہیں اوران کے خلاف لیبیا کے عوام کی جانب سے بدعنوانیوں،بدانتظامی اوراقرباپروری کی شکایات عام ہیں.
قذافی نے اپنے عوام سے کہا کہ انہیں تبدیلی کے مضمرات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس عمل سے نجی شعبے کی تشکیل کے لئے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی جس سے وہ زیادہ دولت مند اورآزادہوں گے اورانہیں ایک صحت مندانہ فضا میسرآئے گی.
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ لیبیا کے عوام کو کرنا چاہئے کہ وہ تیل کی دولت کوکیسے استعمال کریں اورکیااس کو ان کی بچوں کی بہتر تعلیم،صحت کی سہولتوں اور اجارہ داریوں کا مقابلہ کرنے اورمہنگائی کے خاتمہ کے لئے اشیاء کی مفت درآمدپر خرچ کیا جانا چاہئےیا اس کا کوئی اور مصرف ہونا چاہئے.
لیبیا کے رہ نما نے خبردار کیا کہ تیل کی دولت میں براہ راست حصہ داری اور بیوروکریسی کے خاتمہ کے عمل میں پہلے مرحلے پر ابتری پھیلے گی لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیبین عوام کے ہاتھوں میں براہ راست رقم اور افسرشاہی کے خاتمہ سے ایک حقیقی مقبول انتظامیہ کے قیام میں مدد ملے گی اور اور ایک عوامی معاشرہ تشکیل پائے گا جہاں براہ راست حقیقی جمہوریت کی حکمرانی ہوگی”.
لیبیا کی حکومت 2012ء تک اپنی تیل کی پیداوار کو موجودہ 16 لاکھ بیرل یومیہ سے بڑھا کر تیس لاکھ بیرل تک کرنا چاہتی ہےجبکہ لیبیا کے بیشتر شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں تیل کی بڑھتی ہوئی آمدن اور 2003ء کے بعدملک میں ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کے کوئی ثمرات نہیں مل رہے ہیں.