جاپان کے غیرمقبول وزیراعظم یاسوفوکوڈا ایک سال سے بھی کم عرصہ برسراقتدار رہنے کے بعد پیر کو اچانک اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں.
72 سالہ وزیر اعظم نے ٹوکیومیں عجلت میں بلائی گئی نیوز کانفرنس میں اپنے استعفیٰ کااعلان کیا.ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی ”خلاء”سے بچنے کے لئے اپنے عہدے سے دستبردارہو رہے ہیں.البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کا استعفیٰ کب سے موثر ہوگاتاہم توقع ہے کہ وہ حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نئے قائد ایوان کے انتخاب تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے.
انہوں نے چند روز قبل جاپان کی گرتی ہوئی معیشت کوسنبھالا دینے کے لئے 18 ارب ڈالرز کے ایک منصوبہ کا اعلان کیا تھا.ان کا کہنا تھا کہ” ہمیں معیشت کو مضبوط بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.اگر اس سے پارلیمنٹ کے اجلاس کو بہتر انداز میں چلانے میں مدد ملتی ہے تو اس صورتحال میں یہ بہتر ہوگا کہ میری جگہ کوئی دوسراحکومت کی قیادت کرے”.
حالیہ ہفتوں کے دوران جاپان میں فوکوڈاکی مقبولیت میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور پیر کو شائع ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق انہیں صرف 29 فی صد لوگوں کی حمایت حاصل تھی.
مستعفی وزیراعظم نے حال ہی میں جاپان کے سابق وزیرخارجہ تاروآسو کو حکمران جماعت کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا تھا.ان کے استعفیٰ کے بعد جاپان میں گذشتہ دوسال سے وزیراعظم جونی چیروکوئے زومی کی سبکدوشی کے بعد جاری سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے.
کوئے زومی کے بعد وزیر اعظم منتخب ہونے والےشنزوایبے بھی صرف ایک سال کے بعد خرابی صحت کی بناپر ستمبر 2007ء میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے.
فوکوڈا جاپانی پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مختلف امور پرجاری اختلافات کو ختم کرانے میں ناکام رہے ہیں .جاپانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل ہے جبکہ ایوان بالا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن کو عددی برتری حاصل ہے.
اپوزیشن رہ نما فوکوڈا سے مستعفی ہونے کے بجائے ملک میں قبل ازوقت عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں.