اسرائیل کی ہائی کورٹ نے کنیسٹ کے سابق عرب رکن عزمی بشارہ سے اسرائیلی شہریت واپسی سے متعلق درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عزمی بشارہ پر گزشتہ برس صہیونی لابی کی جانب سے الزام عاید کیا گیا تھا کہ وہ حزب اللہ کے لئے جاسوسی کا کام کرتے رہے ہیں، جس کے بعد عزمی نے اسرائیل میں سکونت ترک کر دی تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے عزمی بشارہ کی بطور رکن پارلیمنٹ پنشن اور دیگر مالی استحقاق کو بھی سلب کرنے کی کوششوں سے متعلق ایک الگ درخواست بھی مسترد کر دی۔ بشارہ کی شہریت خاتمے سے متعلق درخواست کنیسٹ میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی حزب مخالف جماعت لیکوڈ کے سینئر رکن پارلیمنٹ دانی دانیوں نے پیش کی تھی۔ انہوں نے درخواست میں عزمی بشارہ پر غداری کا الزام عاید کیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اس کے پاس عزمی بشارہ کی شہریت کے خاتمے اور بطور سابق رکن پارلیمنٹ پیشن وغیرہ روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، تاہم عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ان دنوں کنیسٹ میں ایک بل لایا جا رہا ہے جس کے پاس ہونے کی صورت میں کسی ایسے رکن پارلیمنٹ کی شہریت ختم کی جا سکے گی کہ جو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا مرتکب ہوا ہو۔
امسال جون میں ہونے والی پہلی خواندگی کے موقع پر مسودے کے حق میں ووٹ آئے تھے۔ اس مسودہ قانون کو عرب ارکان کنیسٹ نے "نسلی امتیاز کا مظہر قانون” قرار دیکر مسترد کر دیا تھا۔ اس مسودے کو باقاعدہ قانون بنانے کےلئے اسرائیل کو تین مزید ووٹوں کی ضرورت ہے۔
عزمی بشارہ اسرائیل میں نیشنل ڈیموکریٹک اسمبلی (بلد) پارٹی کے سربراہ کے طور پر اسرائیلی پارلیمان کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔ ان پر گزشتہ برس یہ الزام عاید کیا گیا تھا کہ انہوں نے حزب اللہ کو مشورے دیئے جس کی روشنی میں لبنان میں سرگرم تنظیم نے 2006 کی جنگ میں اسرائیل پر تقریبا چار ہزار راکٹ داغے، جس کی زد میں آ کر چالیس اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
بشارہ نے اسرائیل سے روانگی سے قبل مقبوضہ علاقوں میں ڈیڑھ میلین عرب اقلیت کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے تھے۔ یہ عرب کل اسرائیلی آبادی کا بیس فیصد ہیں۔ ان کے آباؤ اجداد یہودیوں کے فلسطین پر قبضے کے وقت ان علاقوں میں رہ گئے تھے کہ جنہیں بعد ازاں اسرائیل قرار دیا گیا۔