شام کی ایک فوجی عدالت نے ملک کے سابق نائب صدراورازخودجلاوطن رہ نماعبدالحلیم خدام کو لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ٹرائبیونل کے روبرو جھوٹ بولنے پر قید بامشقت کی سزا سنائی ہے.
مقدمے کے وکیل حسام الدین الحباش نے بتایا کہ دمشق کی ملٹری فوجداری عدالت نمبرایک کے جج محمد قادراسدنے عبدالحلیم خدام کو قیدبامشقت سمیت تیرہ سزائیں سنائی ہیں.عدالت نے اپنے حکم میں قراردیا ہے کہ خدام کو شہری حقوق سے محروم قراردیاجاتا ہے اوران پر دمشق یا اپنے آبائی شہرطرطوس میں رہنے پر بھی پابندی ہوگی.
خدام نے اپوزیشن میں شمولیت کے لئے 2005ء میں نائب صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا.اس وقت وہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں رہ رہے ہیں.ان پر لگائی گئی فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے شامی قیادت کی شہرت کوداغدارکیااور لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات کرنے والے بین الاقوامی ٹرائبیونل کے روبرو دانستہ جھوٹ بولاتھا.
ان پر غیر قانونی طریقے سے سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے کی سازش میں ملوث ہونے، صہیونی دشمن سے غیر قانونی رابطے رکھنے ،ریاست کے وقارکو نقصان پہنچانے اور شام کے خلاف جارحیت کے لئے ایک غیر ملک سے مل کرسازش کرنے کا الزام بھی عاید کیا گیا ہے.
حباش کے مطابق شامی حکام عبدالحلیم خدام کو وطن واپس لانے اورعدالت کا سامنا کرنے کے لئے انٹرپول سے مدد کی درخواست کریں گے.فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جب پیرس میں خدام کے خاندان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھاکہ وہ عدالتی فیصلے سے آگاہ نہیں ہیں.
2006ء میں خدام نے الزام عاید کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقات میں شام کے جن ایجنٹوں کو رفیق حریری کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیاتھا وہ شامی صدربشارالاسد کی منظوری کے بغیر منصوبے پر عمل درآمد نہیں کر سکتے تھے.
دمشق کی حکومت نے اس کے جواب میں خدام پر غداری کا الزام لگایا تھا اور پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظوری کی تھی جس میں ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا.