پنج شنبه 08/می/2025

رائس کی اولمرٹ سے ملاقات

بدھ 27-اگست-2008

مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے سہ طرفہ مذاکرات سے قبل امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ سے ملاقات کی ہے۔
امریکی شہر اناپولس میں اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہونے کے بعد سے کہ سن دو ہزار آٹھ کے اواخر تک ایک امن معاہدہ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی، محترمہ رائس ساتویں مرتبہ مشرق وسطی کا دورہ کر رہی ہیں۔

یہ اطلاعات تھیں کہ فریقین کے درمیان ایک ابتدائی معاہدے کی تفصیلات آئندہ ماہ جاری کی جاسکتی ہیں لیکن محترمہ رائس نے اس امکان کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت پوری شدت کے ساتھ جاری ہے لیکن اس بارے میں کافی شبہ ہے کہ اس مدت میں کوئی معاہدہ ہو پائے گا۔

محترمہ رائس غرب اردن کے شہر رملہ میں اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی اور فلسطینی رہنما احمد قرئع کے ساتھ بات چیت کرنے والی ہیں۔ایہود اولمرٹ خود تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے انہوں نے آئندہ ماہ مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے اور عام خیال یہ ہی ہے کہ زپی لیونی ان کی جگہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گی۔ محترمہ لیونی یہ واضح کرچکی ہیں کہ وہ جلدبازی کوئی امن معاہدہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور تشدد پھوٹ سکتا ہے۔

محترمہ لیونی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے اپنی حکومت کا یہ موقف دہرایا کہ اسرائیل کی جانب سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر سے امن کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

امن کے لیے کام کرنے والے ایک اسرائیلی ادارے ’پیس ناؤ‘ کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے نئی بستیوں کی تعمیر کی رفتار تقریباً دوگنی ہوئی ہے۔ لیکن اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ان بستیوں کی تعمیر سے نہ تو بات چیت پر اثر پڑے گا اور نہ ہی مستقبل میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کی سرحدوں پر۔

مختصر لنک:

کاپی