پنج شنبه 01/می/2025

بداوی حکومت اسرائیل کی دوست ہے :انور ابراہیم

ہفتہ 23-اگست-2008

ملائیشیا میں قائد حزب اختلاف انور ابراہیم نے اپنے ملک کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکہ میں اسرائیل نواز لابی اور اسرائیل میں یہودی گروپوں کی امداد کررہی ہے-
 
انور ابراہیم نے اسلام آن لائن ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں شواہد فراہم نہیں کئے جاسکتے – انور ابراہیم ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم ہیں، ضمنی انتخاب میں قانون ساز کونسل کے رکن بنے ہیں اور وہ ملائیشیا کے وزیر اعظم بننے کے خواہش مند ہیں،مسلم دنیا میں ملائیشیا کو طاقتور ملک کی حیثیت حاصل ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں-

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے 2005ء میں انخلاء کے بعد ملائیشیا کی حکومت نے ان خبروں کی تردید کی کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بارے میں نظرثانی کی جائے گی-  وزارت خارجہ کے پارلیمانی سیکرٹری احمد شبیدی چیک نے اس موقع پر کہاکہ اس بات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ملائیشیا اپنے موقف میں تبدیلی لائے-
سابق وزیراعظم مہاتیر محمد، بائیس سال براسراقتدار رہنے کے بعد 2003ء میں ریٹائرہوئے انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے یہ بیان دے کر اسرائیل کو اپنے خلاف کرلیاتھا تھاکہ اسرائیل اپنی جنگ دوسروں کے ذریعے لڑتاہے اور دوسرے لوگ اس کے لئے جنگ لڑتے ہیں اور اس کے لئے اپنی جانیں ہلاکت میں ڈالتے ہیں-
انور ابراہیم نے تئیس سالہ ذاتی معاون محمد نسیف البخاری ادلان کی جانب سے ان پر لگائے گئے بدفعلی کے الزام کی تردید کی اور کہاکہ ایسے بیانات پراپیگنڈہ ہیں اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے- انور ابراہیم کے خلاف عدالت میں بدفعلی کا مقدمہ اس ماہ درج کرایاگیا- محمد سیفل نے کہاکہ بدفعلی زبردستی کے ساتھ کی گئی اور اس میں میری رضا مندی شامل نہیں ہے- اخبارات میں محمد سیفل کی تصاویر شہر کی ایک مسجد کے حوالے سے شائع ہوئی ہیں، اس نے قرآن پاک کی قسم کھاتے ہوئے کہاکہ وہ سچ بو ل رہا ہے-

انور کا دعوی ہے کہ یہ الزامات حکومت نے جعلی طور پر تیار کئے ہیں تاکہ وہ مارچ کے مہینے میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل نہ کرسکے اور ان کی کوشش یہ ہے کہ میں اپنے ملک اور اپنی قوم کی قیادت نہ کرسکوں-  مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں انور ابراہیم نے تین جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی قیادت کی، اس اتحاد نے ملائیشیا کی تیرہ میں سے پانچ ریاستوں میں کامیابی حاصل کرلی اور پارلیمانی میں ایک تہائی نشستیں حاصل کیں، مسلم اکثریتی ملائیشیا میں کوالخت ،قانوناً جرم ہے، اگر انور ابراہیم پر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں بیس سال قید کی سزا ہو جائے گی اور ان کے سیاسی عزائم خاک میں مل جائیں گے-

انور ابراہیم پر بدفعلی کا یہ دوسرا الزا م ہے جو دس برسوں میں ان پر عائد کیا گیاہے – 2000ء میں اسے بدفعلی کا مرتکب پایاگیاتھا اور اسے نو برس قید کی سزاسنائی گئی تھی ، لیکن چار برس بعد اعلی عدالت نے اس کی سزا کالعدم قرار دے دی اور الزام جعلی قرار دیا- انور ابراہیم نے اس الزام کا مضحکہ اڑایا کہ وہ امریکی اشاروں پر چلتاہے، انہوں نے کہاکہ ان الزامات کا مقصد صرف یہ ہے کہ مخالفین کی کردار کشی کی جائے- انہوں نے کہاکہ امریکہ نے عراق کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جو جنگ شروع کی ،میں اس کا واضح مخالف تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں امریکہ کے خلاف جنگ میں شرکت کروں گا-

انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم عبداللہ بداوی کی جانب سے اسلام حضاری پراجیکٹ پر تنقید کی اور کہاکہ اسلام صرف ایک ہے – اسلام کو روشن خیال کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک ’’تاریک‘‘ اسلام کے وجود کو بھی تسلیم کیا جائے- ملائیشیا کے وزیراعظم عبداللہ بداوی نے اسلام حضاری کا نظریہ پیش کررکھاہے اور ان کا کہناہے کہ یہ اسلام کی تعلیمات سے اخذ کیا گیاہے- انور ابراہیم کا کہناہے کہ اسلام تمام انسانوں کی اقتصادی، سیاسی اور سماجی ضروریات کی تکمیل کرتاہے ، انہوں نے کہاکہ بداوی کی حکومت نے بدعنوانی، ناقص تعلیم اور ٹوٹتے ہوئے اقتصادی نظام کو پروان چڑھایاہے-

مختصر لنک:

کاپی