اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ آئندہ دوہفتوں میں روس پر یہ دباٶڈالنے کے لئے ماسکو جائیں گے کہ وہ شام کو نئی قسم کے ہتھیارفروخت نہ کرے.
یہ بات جمعہ کو اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہی گئی ہے.تاہم اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک ریگیف نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے لیکن اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے بدھ کو روس کے صدردمتری میدویدیف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی.
اسرائیلی روزنامہ یدیعوت احرنوت میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹیلی فون پرگفتگو کے دوران اولمرٹ نے خبردار کیا تھا کہ شام کو ہتھیاروں کی خریداری پراربوں ڈالرز خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اسرائیل ان ہتھیاروں کو تباہ کردے گا.
اسرائیلی حکام نے ان اطلاعات پربھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ روس شام کو اسلحہ کی فروخت کے لئے تیار ہے.
اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیفینی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ”روس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں اور کوئی کوئی بھی خطے کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتا.اس تجزیے کے تناظر میں یہ بات روس اور اسرائیل کے مفاد میں ہوگی کہ شام کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نہ دیے جائیں”.
اس سے پہلے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاواروف کے حوالے سے بیان میں کہا گیا تھا کہ ”روس شام کو دفاعی اہمیت کے نئے ہتھیاروں کی فروخت کے لئے تیار ہے”.اسرائیل کی جانب سے یہ تنازعہ شام کے صدر بشارالاسد کے روس کے دورے کے موقع پر کھڑا کیا گیا ہے.