اسرائیلی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے استعفیٰ کے بعد پاکستان اور اسرائیل کے مابین تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے میں اب کافی وقت درکار ہوگا۔
اسرائیلی روزنامہ ’’یروشلم پوسٹ‘‘ نے منگل کو اپنی اشاعت میں انکشاف کیا کہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے اس سال جنوری میں اسرائیلی وزیر دفاع ایہود بارک سے فرانس کے ایک ہوٹل میں خفیہ ملاقات کی تھی، جہاں دونوں مقیم تھے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی صدر پرویز مشرف کے حیران کن استعفے کے بعد پاکستان اور اسرائیل کے مابین مستقبل قریب میں تعلقات بہتر بنانے کی تمام امیدوں کو ختم کر دیا ہے۔
اسرائیلی روزنامہ ’’یروشلم پوسٹ‘‘ نے منگل کو اپنی اشاعت میں انکشاف کیا کہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے اس سال جنوری میں اسرائیلی وزیر دفاع ایہود بارک سے فرانس کے ایک ہوٹل میں خفیہ ملاقات کی تھی، جہاں دونوں مقیم تھے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی صدر پرویز مشرف کے حیران کن استعفے کے بعد پاکستان اور اسرائیل کے مابین مستقبل قریب میں تعلقات بہتر بنانے کی تمام امیدوں کو ختم کر دیا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ 2005ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری اور ان کے اسرائیلی ہم منصب سلوان شالوم کے درمیان ترکی میں تاریخی ملاقات کا اہتمام بھی پرویز مشرف نے کرایا تھا تاہم اس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو وسعت دینے کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔ مستعفی صدر پرویز مشرف نے اسرائیل، فلسطین تنازعہ حل کرنے کیلئے ثالثی کی خاطر اسرائیل جانے کی بھی پیشکش کی تھی