سوڈان کے صدر عمر البشیر نے دھمکی دی ہے کہ جرائم کی عالمی عدالت کی جانب سے ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کی صورت میں افریقی ملک میں بین الاقوامی امن فوج کو کام نہیں کرنے دیا جائے گا اور انہیں ہر صورت وہاں سے واپس جانا ہو گا۔
جرائم کی عالمی عدالت کے پراسکیوٹر کی جانب سے سوڈان کے صدر البشیر کے خلاف مبینہ نسل کشی کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد عمر البشیر کا کسی بھی میڈیا کو یہ پہلا انٹرویو ہے۔ العربیہ ٹی وی پر نشر ہونے والا یہ انٹرویو ترکی میں ریکارڈ کیا گیا تھا ۔
انہوں نے جرائم کی عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر کی طرف سے فرد جرم میں عاید الزامات کو دو ٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستتعفی نہیں ہوں گے بلکہ اس کے بجائے وہ مقابلہ کریں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر البشیر نے کہا کہ وہ کسی سوڈانی شہری کا مقدمہ غیر ملکی عدالت میں چلانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انقرہ میں افریقا اور ترکی کے درمیاں باہمی تعاون سمٹ کے موقع پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعمر البشیر نے کہا "کہ ہم کسی سوڈانی شہری کو مقدمہ چلانے کی خاطرغیر ملکی عدالت کے حوالے نہیں کریں گے۔”
جون میں اپنے خلاف عالمی جرائم عدالت کی فرد جرم کے بعد ان کا کسی بھی ملک کا یہ پہلا دورہ ہے۔ عالمی جرائم عدالت سوڈان کے خلاف سازشوں میں آلہ کار کا کردار ادا کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت کے رویے سے امن کے درپے عناصر کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے تا کہ وہ حالات کو خرابی کا شکار کر کے سوڈانی حکومت کا تختہ الٹ دیں۔”
ان کا کہنا تھا کہ ہماری عدالتیں موجود ہیں اور اس بات کی صلاحیت رکھتی ہیں کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی شہری کو کیفر کردار تک پہنچا سکیں۔ ان دنوں سوڈانی حکومت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو یہ باور کرانے کی کوشش میں ہے کہ وہ جرائم کی عالمی عدالت کو عمر البشیر کے ورانٹ گرفتاری کے اجراء سے روکے بصورت دیگر درفر میں عالمی ادارے کی زیر نگرانی شروع کیا جانے والا امن عمل وہ ناکامی کا شکار ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق درفر میں جاری شورش میں تین لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سوڈانی حکام اس تعداد کو دس ہزار بتاتے ہیں۔