شنبه 03/می/2025

اسرائیل میں مذہبی مدارس میں اضافہ

منگل 19-اگست-2008

اسرائیل میں ان سکولوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے جہاں توریت اور تالمود کی تعلیمات دی جاتی ہیں اس کے مقابلے میں سائنس اور ریاضی کے بنیادی مضامین کا معاملہ ایسا نہیں ہے- ہبیرون یشیواع کو اسرائیل کے انتہائی اہم مذہبی تعلیمی ادارے کی حیثیت حاصل ہے ‘ یوسی داؤد نے لاس اینجلس ٹائمز (18اگست) کو بتایا کہ یہاں ’’مجھے کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوئی ‘‘

90000اسرائیلی توریت اور تالمود کی تعلیمات انتہائی قدامت پرست تعلیمی اداروں میں سیکھتے ہیں‘انہوں نے ان سکولوں کا انتخاب اس لئے کیا ہے تاکہ وہ سیکولر تعلیمات سے بچ سکیں اور اپنے مذہب کو محفوظ رکھ سکیں- بائیس سالہ داؤد نے ریاضی‘ سائنس سیاسیات یا انگلش کی کوئی کلاس نہیں پڑھی-
 
اس کا کہناہے کہ وہ ہمیں اس حالت میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہم دنیاکے سب سے روشن خیال لوگ بن جائیں جو اسرائیلی معاشرے میں جذب ہوسکیں- جب اس سے سوال کیاگیا کہ آپ دیگر مضامین کیوں نہیں پڑھتے تو انہوں نے کہاکہ ہم اس معاشرے میں گم نہیں ہونا چاہتے- گزشتہ ماہ اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ)نے ایک بل کی منظوری دی تھی کہ قومی خزانے سے جتنے فنڈ سیکولر سکولوں کو ملتے ہیں اس کا ساٹھ فیصد یہودی مذہبی سکولوں کو ملے گا- اس بل میں مذہبی سکولوں کو ’’تہذیبی طور پر منفرد ‘‘ سکول قرار دیا گیاہے‘ جن میں سیکولر نصاب پڑھانے کی پابندی نہیں ہے –

انتہائی قدامت پرست ڈپٹی وزیراعظم ایلے یشائی نے کہاکہ وہ مبارک باد کا مستحق ہے کہ جس نے ہمارے لئے یہ اہم کام سرانجام دیا ‘ وہ بل کی منظوری کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کررہے تھے- انتہائی قدامت پرست یہودی جنہیں ’’ہیریدی یہود‘‘ کہتے ہیں وہ اپنی زندگی کا کافی حصہ دینی تعلیمات سیکھنے میں صرف کرتے ہیں- ’’ہیریدی یہود‘‘ کی تعداد اسرائیل کی  آبادی میں سات فیصد سے متجاوز ہے –
 
ایسے بھی لوگ موجود ہیں کہ جو سمجھتے ہیں کہ مذہبی ادارے ’’یشیواع‘‘معاشرے میں جہالت کو پروان چڑھا رہے ہیں بائیں بازو کی میریز پارٹی کے رکن پارلیمان اویشلوم ولان کا کہناہے کہ جو بات اٹھارویں صدی میں کارآمد تھی وہ اکیسویں صدی میں کارآمد نہیں ہوسکتی یہ ناقابل قبول ہے کہ ہائی سکول سرٹیفیکیٹ کاحامل ایک شخص ملازمت یا عملی زندگی میں اس حالت میں داخل ہو کہ اس نے ریاضی کی تعلیم چوتھی جماعت تک حاصل کی ہو- کثیرالاشاعت اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘نے کنیسٹ کی جانب سے منظور کئے جانے والے قانون کو’’عوامی سرمائے پرپروان چڑھانے والی جہالت‘‘ قرار دیا تھا – یوسی داؤد نے ’’یشیواع ‘‘سکول سے 18سال کی عمر میں چھوڑ دیاتھا-

مختصر لنک:

کاپی