شنبه 03/می/2025

روس اپنی فوج واپس بلائے، امریکی وزیر خارجہ کا مطالبہ

ہفتہ 16-اگست-2008

جورجیا کے صدر میخیل سکاشویلی نے کہا ہے کہ انہوں نے جنوبی اوسیٹیا میں لڑائی کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ فائربندی کے معاہدے پر دستخط کر دیا ہے جو کہ فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی کی ثالثی سے طے پایا ہے۔ دریں اثناء امریکہ نے مطالبہ کیا ہے کہ روس فوری طور پر جورجیا سے اپنی فوج واپس بلائے۔

تاہم صدر میخیل سکاشویلی نے کہا کہ یہ فائربندی کا معاہدہ ہے اور تنازعے کا حتمی حل نہیں ہے۔ صدر سکاشویلی کا کہنا تھا کہ جورجیا کو علاقائی حدود کا نقصان قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے جورجیا کو نیٹو کی رکنیت نہ دینے پر مغربی ممالک پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کی رکنیت مل جانے سے لڑائی کی نوبت نہیں آتی۔

پیرس میں فرانسیسی صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کے صدر ڈمیٹری مڈویڈیو نے وعدہ کیا ہے کہ وہ فائربندی کے معاہدے پر عمل کرنے کے لیے راضی ہیں جس کے تحت روسی افواج کا جورجیا سے انخلاء لازمی ہے۔ لیکن صدر مڈویڈیو نے کہا کہ کہ جو کچھ ہوچکا ہے اس کے بعد اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ جنوبی اوسیٹیا اور ابخازیہ جورجیا کے اندر رہیں گے۔

دریں اثناء اطلاعات کے مطابق روسی ٹینک ابھی بھی جورجیا کے اندر موجود ہیں۔ جمعہ کے روز امریکی صدر جارج بش نے کہا کہ جورجیا میں روسی کارروائیاں آزاد دنیا کو قابل قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کو جورجیا سے اپنی فوج فوری طور پر واپس کرنا ہوگا۔ ٹیکسس میں اپنی رہائش گاہ پر انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس بات پر تشویش ہے کہ روس نے اپنے خودمختار پڑوسی ملک پر حملہ کردیا ہے اور اس کے عوام کے ذریعے منتخب شدہ جمہوری حکومت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

جورجیا کے صدر میخیل سکاشویلی کے ہمراہ جمعہ کو جورجیا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا کہ روس کو فوری طور پر جورجیا سے اپنی افواج مکمل طور پر واپس کرے۔ تاہم جمعہ کی شب ملنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے جورجیا کے اندر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی