امریکا کے صدر جارج ڈبلیوبش جارجیا کے خلاف روس کی فوجی کارروائی کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دینے کے بعد اب اس کے خلاف ردعمل میں اقدامات کے لئے ہفتہ کو اپنے قومی سلامتی کے مشیر اورقریبی معاونین کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں.
وہ کرافورڈ ٹیکساس میں واقع اپنے فارم ہاٶس پر امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزارائس سے ان کے جارجیا کے حالیہ دورہ کے بارے میں بات چیت کریں گے اور روس اور جارجیا کے درمیان جنگ بندی کرانے والے ملک فرانس کی قیادت سے بات چیت کریں گے.
صدربش اور کنڈولیزارائس کی بات چیت میں وزیردفاع رابرٹ گیٹس اور وائٹ ہاٶس کے قومی سلامتی کے مشیر سٹیفن ہیڈلے ویڈیوکانفرنس کے ذریعے شریک ہوں گے.
اس ملاقات کے بعد صدر بش نائب صدر ڈک چینی سے بات چیت کے بعد امریکا کی جانب سے روس،جارجیا بحران کے تناظر میں سرکاری بیان جاری کر رہے ہیں.امریکی صدراس سے پہلے جمعہ کو روس کے خلاف دوبیان جاری کرچکے ہیں.
”دنیا نے یہ معاملہ بڑے اضطراب کے ساتھ ملاحظہ کیا ہے کہ روس نے اپنے ایک خود مختار ہمسایہ ملک کے خلاف چڑھائی کی اور اس کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کو دھمکی دی.اس کا یہ اقدام دنیا کی آزاد اقوام کے لئے ناقابل قبول ہے”.صدربش نے اپنی ہفتہ وار ریڈیو تقریر میں کہا جو ہفتہ کے روز نشر ہوتی اور جمعہ کو جاری کی جاتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امرکی ہے کہ امریکا اور دوسری آزاد اقوام اس بات کو یقینی بنائیں کہ ”ایک لڑکھڑاتی جمہوریت ،جو ہمارے ساتھ کھڑاہونا چاہتی ہے ،وہ خودمختار،محفوظ اور غیر منقسم رہے”.
صدربش اور ان کے مشیران اعلیٰ متعدد بار روس کی جانب سے جارجیا کے خلاف کارروائی کو طاقت کا غیر متناسب استعمال قراردے کر اس کی مذمت کر چکے ہیں .روس نے یہ کارروائی جارجیا کے علیحدگی پسندعلاقے جنوبی اوسیشیا پر حملے کے جواب میں کی تھی.تاہم امریکی قیادت نے روس کے خلاف کسی جوابی کارروائی کاعندیہ نہیں دیا.
”جبرواستبداد اور دھمکیاں 21ویں صدی میں خارجہ پالیسی کو چلانے کے لئے کوئی قابل قبول طریقے نہیں ہیں”.امریکی صدر نے وائٹ ہاٶس سے اپنی آبائی قیام گاہ کی جانب روانہ ہوتے ہوئے مختصر بیان میں کہا تھا.
صدر بش کا کہنا تھا کہ روس نے مغرب کے ساتھ اپنے اقتصادی،سفارتی اور سکیورٹی کے تعلقات کو سردجنگ کے زمانے کی سطح پر لاکھڑاکیا ہے.امریکی وزیر دفاع گیٹس نے بھی خبردارکیا ہے کہ روس کی جانب سے فوجوں کی واپسی کے انکار سے روس،امریکا تعلقات کئی سال پیچھے چلے جائیں گے.
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن روس کے خلاف مختلف اقدامات کے بارے میں غور کر رہا ہے جن میں 2014ء میں روس میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں محدود شرکت،روس کی عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی اومیں شمولیت سے انکاراور روس اور معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے درمیان تعاون پر پابندیاں وغیرہ شامل ہیں.