شام اور لبنان نے جمعرات کے روزدونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ طور پرسرحدوں کے تعین کے لئے کام شروع کرنے سے اتفاق کیا ہے جبکہ شام کا کہنا ہے کہ متنازعہ شیبا فارمز کی سرحدوں کا اسرائیل کے انخلاء تک تعین نہیں کیا جائے گا.
اس بات پر اتفاق رائے لبنان کے صدر مائیکل سلیمان اورشام کے صدر بشارالاسد کے درمیان دمشق میں بات چیت میں کیا گیا.بعد میں جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں صدورنے شام اور لبنان کے درمیان سرحدوں کی تعریف اورتعین کے لئے مشترکہ کمیٹی کے کام کے دوبارہ آغازپر رضامندی ظاہر کی ہے.
بیان کے مطابق دونوں ممالک نے لبنان میں 1975ء سے 1990ء تک کی خانہ جنگی کے دوران لاپتا ہوئے سیکڑوں افراد کا پتا چلانے پر بھی اتفاق کیا ہے.
جب شام کے وزیر خارجہ ولیدالمعلم سے پوچھا گیا کہ کیا اس میں شیبا فارمز کی حد بندی کا معاملہ بھی شامل ہوگاتوان کا کہنا تھا کہ ”اسرائیلی قبضے میں شیبافارمز کی تعریف نہیں کی جاسکتی”.
لبنان کی گوریلا تنظیم حزب اللہ کا کہنا ہے کہ شیبا فارمز پر اسرائیلی قبضے کی وجہ سے اس کو اپنے پاس ہتھیار رکھنے کاحق حاصل ہے.تنظیم کو شام اور ایران کی پشت پناہی حاصل ہے.
اسرائیل شیبا فارمز کو گولان کی پہاڑیوں کا حصہ قرار دیتا ہے جن پر اس نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا جبکہ شام اور لبنان انہیں جنوبی لبنان کا حصہ قرار دیتے ہیں جہاں سے اسرائیل سن 2000ء میں نکل گیاتھا.
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے انخلاء کو مکمل قراردے دیا تھا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبراے 2006 کے تحت شام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کا تعین کرے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سرحدوں کی صورت حال غیر یقینی ہے.
لبنانی صدرمائیکل سلیمان کادمشق کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کی عکاسی بھی کرتا ہے.شام کو2005ء تک لبنان میں خاصا اثرورسوخ حاصل رہا ہے اورلبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد اسے لبنان سے اپنی فوجوں کو واپس بلانا پڑاتھا.
دونوں صدور نے گزشتہ روز سفیروں کی سطح پر سفارتی تعلقات قائم کرنے سے بھی اتفاق کیا تھاجبکہ فرانس اورامریکاشام سےاس کامطالبہ کرتے چلے آرہے تھے.
شام اور لبنان کے درمیان سرحدوں کاتعین دمشق کے اپنے چھوٹے ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہوگا.