رپورٹ کے مطابق اسرائیل فلسطینی ریاست کے لیے مجوزہ غرب اردن کے علاقے سے سات فیصد زمین اپنے قبضے میں رکھے گا جبکہ اس کے متبادل دیگر علاقوں سے زمین فلسطینی اتھارٹی کو دی جائے گی- اولمرٹ کا کہنا ہے کہ وہ وزارت عظمی کے عہدے سے سبکدوشی سے قبل صدر عباس سے اس معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں-
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسرائیلی پیشکش کو قریب کا نیا جال قرار دیا ہے- غزہ میں حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ فلسطینی عوام کو ان کے دیرینہ حقوق سے محروم کرنے کی طرف ایک قدم ہے- اس طرح کے اقدامات سے اسرائیل اپنے وجود کا جواز تلاش کرنا چاہتا ہے- ترجمان نے کہا کہ فلسطینی عوام مکرو فریب پر مبنی ایسے کسی فارمولے کو تسلیم نہیں کریں گے جس میں ان کے حقوق تلف کیے گئے ہوں-
