پنج شنبه 01/می/2025

حماس کے ترجمان فوزی برھوم کا انٹرویو

جمعرات 7-اگست-2008

شرپسندوں نے غزہ کا امن تباہ کرنے کی سازش کی- فتح کی قیادت جرائم میں شریک ہے- ساحل غزہ بم دھماکہ کرکے پوری فلسطینی قوم کو نشانہ بنایاگیا- فلسطینی عوام جانتے ہیں کہ کون اسرائیلی ٹینکوں پر دوبارہ غزہ لوٹنا چاہتاہے- مزاحمت کے خاتمے کی سازشوں کو ناکام بنادیاجائے گا-

ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان فوزی برھوم نے مرکز اطلاعات فلسطین سے انٹرویو میں کہا- انٹرویو کا متن زائرین کے پیش خدمت ہے –

:ساحل غزہ پر بم دھماکے کو  آپ ذاتی طور پر کس طرح دیکھتے ہیں؟

جواب :ساحل غزہ بم دھماکہ انتہائی المناک حادثہ ہے اور تمام فلسطینی عوام کے لیے تکلیف دہ امر ہے-  وہ غزہ کی تاریخ کا حزین ترین دن تھا- شرپسندوں نے غزہ کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی ہے- شرپسندوں نے بم دھماکے کے ذریعے صرف قسام بریگیڈ کے مجاہدین کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ انہوں نے پوری فلسطینی قوم، مزاحمت اور ہر اس شخص کو نشانہ بنایا جو اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے پر یقین رکھتاہے-

اس واقعہ کے خطرناک پہلو کیا ہیں؟

جواب: مجرم گروپ کے اسرائیل سے رابطے ہیں اوراسے امریکہ اور اسرائیل کی امداد حاصل ہے- اس لوگوں اور اس گروہ کے درمیان کوئی فرق نہیں جو فلسطینی قیادت کی شہادت کے لیے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتا ہے- ان گروپوں اور قابض حکومت کے درمیان مزاحمت کو کچلنے پر اتفاق ہے-

 فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری میڈیا کے کردار پرآپ کیا کہیں گے؟

جواب: فتح کے ٹی وی نے شروع سے ہی بم دھماکے کی اس طرح کوریج کی کہ جس سے ان کی خوشی کا اظہار ہوتاتھا-  بم دھماکے کے اگلے روز صبح سات بجے کے قریب سرکاری ٹی وی پر ترانہ چلایا گیاجس کا عنوان تھا ’’اے فتح کے انقلابیو‘‘اس تمام کوریج سے ظاہر ہوتاتھاکہ بم دھماکے میں فتح کا ہاتھ ہے-  فتح کے انقلابی ٹولے نے خود بیان جاری کیا جس میں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی گئی بلکہ مزید کارروائیوں کی دھمکی دی گئی اور کہاگیا کہ ہم غزہ میں دوبارہ واپس آئیں گے اور فتح کے دشمنوں سے حساب لیں گے- صاف پتہ چلتاہے کہ کون اسرائیلی اور امریکی ٹینکوں پر دوبارہ غزہ لوٹناچاہتاہے- وہ مزاحمت کا خاتمہ چاہتاہے، وہ مجاہدین اور مزاحمت کاروں کی شہادت پر خوش ہوتاہے-

حماس پرالزام لگایا گیا کہ اس نے الزامات لگانے میں جلدی کی؟

جواب :یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ فتح کے گروپوں کو گرفتار کیاگیا- فتح کے انقلابی ٹولے کے افراد کو پہلے بھی گرفتار کیاگیا جب انہوں نے غزہ میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی- چند ماہ قبل حاجیوں کے کیمپ میں بم دھماکے کی سازش کی گئی- مجرموں نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں رام اللہ سے براہ راست احکامات ملتے ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ فتح کی قیادت ان جرائم میں شریک ہے- فتح کے قریبی میڈیا کی طرف سے بم دھماکوں پر خوشیوں کے اظہار سے یہ بات واضح ہوتی تھی کہ فتح میں ایسے لوگ ہیں جن کی بم دھماکوں سے پیاس بجھی ہے- فتح کے رہنماؤں کی طرف سے ساحل غزہ بم دھماکے کو حماس کے اندرونی اختلافات کا شاخسانہ قرار دیا جانا بھی ظاہر کرتاہے کہ فتح کی قیادت اصل مجرم سے نظریں اوجھل کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دے رہی ہے –

شرپسند دھماکے سے کیا حاصل کرنا چاہتے تھے؟

جواب :دھماکوں میں فتح کاانقلابی ٹولہ ملوث ہے جس کے سربراہ محمد دحلان ہیں- مجرم اس جرم کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ غزہ  غیر محفوظ ہے اس میں زندگیوں کو خطرہ ہے اور بین الاقوامی ادارے وہاں سے بھاگ رہے ہیں-  میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ فلسطینی عوام کے امن کو تباہ کرنے کے لیے اس گروپ کو اسرائیل کا تعاون حاصل ہے- وہ غزہ میں دوبارہ خانہ جنگی کے متمنی ہیں-

ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ مجرموں کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے اور اس طرح کے جرائم سے قانون کی پابندی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا-  فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے قانون کی بالادستی ہوگی اور قانون کی حکمرانی ہوگی-  فتح کا انقلابی ٹولہ غزہ کے حالات خراب کرنے کی سازشوں میں ناکام ہوچکاہے اور وہ مزاحمت کے خاتمے کی سازشوں میں بھی ناکام ہوگا-

مختصر لنک:

کاپی