موریتانیہ میں اقتدار پر قابض ہونے والے فوجی لیڈروں نے بہت جلد ”آزادانہ اور منصفانہ ” صدارتی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے جبکہ عالمی برادری کی جانب سے فوجی بغاوت کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے.
موریتانیہ کے سرکاری ریڈیو پر جمعرات کو نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدارتی گارڈ کے سابق سربراہ جنرل محمد ولدعبدالعزیز کی قیادت میں 11 ارکان پر مشتمل فوجی کونسل نے صدر کے اختیارات سنبھال لئے ہیں جو انہیں 19اپریل 2007ء کو تفویض کئے گئے تھے.
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر صدارتی انتخابات کرانے کے عمل کی نگرانی کرے گی تاکہ ملک میں جمہوری عمل بحال ہواور اس کی مستقل بنیادوں کی نئی شکل ابھر سکے.
بیان میں وعدہ کیا گیا ہے کہ ”انتخابات جتنا جلد ممکن ہوا،کرائے جائیں گے اور یہ آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے اور ان سے مستقبل میں آئینی قوتوں،اداروں کے درمیان ہم آہنگی سے کام کرنے کی راہ ہموار ہوگی”.
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دارالحکومت نواکشوط کا بین الاقوامی ہوائی اڈا،جسے فوجی انقلاب کے بعد بند کردیا گیا تھا اسے رات کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے جبکہ ملک کی زمینی سرحدیں پہلے ہی کھلی ہیں.
موریتانیہ کے معزول صدر سیدی محمد ولد شیخ عبداللہ 1960ء میں فرانس سے آزادی کے بعد ملک کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر تھے اور انہیں سنئیر فوجی افسروں کو برطرف کرنے کی پاداش میں اقتدار سے نکال باہر کیا گیا ہے.ان فوجی افسروں پر الزام تھا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے حالیہ سیاسی بحران کے پیچھے ان کا ہاتھ کارفرما تھا.
فوج نے نواکشوط میں صدارتی محل اور وزیراعظم کے دفاتر سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا اور صدراور وزیر اعظم کو گرفتار کر لیاگیا.فوجیوں نے موریتانیہ کے قومی ریڈیو اور ٹیلی وژن کے ہیڈ کوارٹرز پر بھی قبضہ کر لیا اور ان کے ڈائریکٹرز کو تبدیل کر دیا گیا ہے.
نئی قائم کی گئی فوجی کونسل نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ صدر کے فوجی عہدوں پر تقرر کے احکامات کو فوری طور پر کالعدم قرار دے رہی ہے.
سکیورٹی ذرائع کے مطابق صدر کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں کہ انہیں کہاں لے جایا گیا ہے تاہم وزیر اعظم یحییٰ ولد احمد وغف کو ایوان صدر کے قریب ایک فوجی بیرک میں رکھا گیا ہے.
فوج نے سابق وزیر داخلہ اور صدرعبداللہ کے قریبی سمجھے جانے والے دواورعہدے داروں کو بھی گرفتار کیاہے.موریتانیہ کی خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق جنرل عبدالعزیز نے بدھ کی شام کابینہ میں شامل باقی وزراء سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ وہ اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں.