شنبه 03/می/2025

اقوام متحدہ کے ایٹمی اسلحہ انسپکٹر کی ایرانی حکام سے بات چیت

جمعرات 7-اگست-2008

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے آئی اے ای اے کے ایک اعلیٰ عہدے دار ایران کے ایٹمی مسئلہ پر بات چیت کے لئے جمعرات کو تہران پہنچے ہیں.

ویانا میں سفارتکاروں نے کہا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد ایران سے ان انٹیلی جنس معلومات کے بارے میں وضاحت طلب کرناہے جن میں کہا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر ایٹم بم ڈیزائن کرنے کی کوشش کر رہا ہے.ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے.

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ”فریقین ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون سے متعلق بات چیت کر یں گے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اولی ہینونن تہران میں جمعرات اور جمعہ کو ایرانی حکام سے بات چیت کرہے ہیں.

دنیا کی چھے بڑی طاقتوں….امریکا،فرانس،روس،چین .جرمنی اور برطانیہ …. کا کہنا ہے کہ ایران حساس ایٹمی کام منجمد کرکے ان کی طرف سے پیش کئے گئے مراعات کے پیکج کا مثبت جواب دے.دوسری صورت میں اس کے خلاف اقوام متحدہ کی مزید پابندیاں عاید کردی جائیں گی.اس سے پہلے ایران کے خلاف 2006ء سے اب تک تین مرتبہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عاید کی جاچکی ہیں.

اگر ایران یورینیم کی افزودگی اور دوسرا حساس ایٹمی کام بند کردیتا ہے تو پھر مغربی طاقتیں اس کے ساتھ پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی ،تجارت اور دوسری مراعات پرمشتمل پیکج پر باضابطہ مذاکرات شروع کریں گی.

ایران متعدد مرتبہ یورینیم کی افزودگی معطل کرنے سے انکارکرچکا ہے.اس کا کہنا ہے کہ وہ جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بجلی پیدا کرنا چاہتا ہے.تاہم اس نے چھے بڑی طاقتوں کی جانب سے پیش کئے گئے مراعات کے پیکج پرکسی غیر متعینہ تاریخ پر واضح جواب دینے کا وعدہ کیا ہے.

ویانا میں سفارتکاروں نے ان افواہوں کو مسترد کردیا ہے کہ ہینونن خصوصی مشن پر تہران گئے ہیں اور ان کے دورے کا مقصدایران کی یورینیم کی افزودگی کی موجودہ سطح کی تصدیق کرنا ہے.

ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی پر مغربی ممالک کو تشویش لاحق ہے کیونکہ افزودہ یورینیم کو پاور پلانٹس میں ایندھن اورایٹمی وارہیڈز، دونوں مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے.

مختصر لنک:

کاپی