فلسطین میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے یہودیوں کا تیار کردہ "تاریخی منشور” بدھ کے روز برطانیہ میں نیلام عام کے لئے پیش کیا جائے گا. اکاسٹھ سالہ اس منشور کے نسخے فلسطین کے برطانوی انتداب کے دور میں تقسیم کئے گئے تھے.
یہ منشور بدنام زمانہ اسرائیلی دہشت گرد گروپ "ارگن” نے تقسیم کیا تھا. چالیس کی دہائی میں مناحیم بیگن اس تنظیم کے بانی صدر تھے جو انیس سو ستتر میں صہیونی ریاست کے وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں. انہیں مصر کے مقتول صدر انوارالسادات کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ کرنے کے صلے میں مشترکہ نوبل امن انعام سے بھی نوازا گیا.
اس تاریخی دستاویز میں برطانیہ کے فلسطین میں تعینات فوجیوں کو براہ راست دھمکیاں دی گئی ہیں. انہیں خبردار کیا گیا "کہ وہ جلد از جلد فلسطین سے نکل جائیں وگرنہ انہیں قتل کر دیا جائے گا. ” توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ نیلام عام میں اس دستاویز کی بولی بارہ سو ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے.
نیلام گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تحریر ٹائپ شدہ ہے اور وقت گذرنے کیوجہ سے اس کا رنگ پیلا پڑ چکا ہے، لیکن اس پر تحریر کو با آسانی پڑھا جا سکتا ہے. یہ دستاویز ایک برطانوی فوجی ریمونڈ سمتھ نے اپنی ڈائری کے اوراق میں سنبھال کر رکھی تھی. یاد رہے کہ فلسطین میں برطانوی انتداب کے خاتمے پر فوجیوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ تمام ریکارڈ کو خود نذر آتش کریں، تاہم ارگن کا دہشت گردی منشور کا ایک نسخہ کسی طرح سمیتھ کے پاس محفوظ رہا.
دستاویزات اور ہینڈ رائٹنگ کے ایک ماہر رچرڈ بروکس نے اس دستاویز کے مطالعے اور جائزے کے بعد اس کی تاریخی اہمیت سے سابق برطانوی فوجی سمتھ کو آگاہ کیا، کیونکہ دستاویز کے مطالعے سے یہ حقیقیت کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ قیام اسرائیل کے وقت کس نے دہشت گرد اور کس نے شمع آزادی کے پروانے کا کردار ادا کیا تھا.
رچرڈ کا کہنا ہے کہ ارگن کی یہ دستاویز فلسطین میں تشدد پر اکسانے والی پہلی باقاعدہ تحریری کوشش ہو سکتی ہے. سنہ سینتالیس میں "ارگن” نے حیفا میں متعین برطانوی فوج کو اس دستاویز میں مخاطب کرتے ہو کہا : ” تم لوگ ایک عرصے سے اس ملک میں موجود ہو، اور تمہیں دہشت گردی کا مطلب بھی پتا ہے اور تمھارا واسطہ دہشت گردوں سے بھی رہ چکا ہے. ہم سجھتے ہیں کہ آپ اس تجربےکو دہرانا پسند نہیں کرو گے.”
دستاویز میں ارگن کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا ایک تفصیلی بیان بڑے ہی تفاخر کے ساتھ کیا گیا ہے.