اسرائیلی فوج کے ایک کمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ہاتھ اور آنکھوں پر پٹی بندھے ایک فلسطینی پر فوجی کوگولی چلانے کا حکم دیا تھا.
اسرائیل کےٹی وی نیوز چینل 10 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل عمری نے تحقیقات کاروں کو بتایا کہ ”اس نے ایک فوجی کومذاق کے طور پر آگے آنے اور گرفتار فلسطینی پر ربر والی گولی چلانے کا حکم دیا تھا”.
چینل نے اسرائیلی فوج کی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے خبر میں کہا ہے کہ فوجی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ ”اس نے یہ یقین کیا کہ اسے حکم دیا جارہا ہے کیونکہ وہ الفاظ اس کے اعلیٰ افسر نے کہے تھے”. فائرنگ کے اس واقعہ کی ویڈیو بنائی گئی تھی جس میں مظاہرے میں شریک فلسطینی کو ایک اسرائیلی فوجی افسر نے کندھے سے پکڑرکھا ہے اور فوجی اسے ٹانگوں سے پکڑنے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں.
کرنل عمری نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اس نے 27 سالہ اشرف ابو رحمہ پر فائرنگ کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ اس نے صرف گرفتارفلسطینی کوڈرانے دھمکانے کے لئے اس پر بندوق تاننے کا حکم دیا تھا.اسرائیلی فوج کے ترجمان اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی.
ایک فلسطینی ٹیلی ویژن پرواقعے کی ویڈیو دکھائے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے اس کی انکوائری شروع کی تھی اور کرنل عمری کو گزشتہ منگل کے روزجھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد دس روز کے لئے معطل کر دیا گیا تھا.اشرف ابورحمہ 7جولائی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے گاٶں نیلن میں اسرائیل کی متنازعہ حفاظتی دیوار کے خلاف احتجاج کے دوران مذکورہ واقعے میں زخمی ہوگئے تھے.