سابق بوسنیائی سرب رہ نماراڈوان کراجزچ جمعرات کو پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کی جنگی جرائم کی عدالت کے جج کے روبروپیش ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنے اوپر عایدالزامات کے خلاف اپیل دائرکرنے کے لئے مزید وقت طلب کیاہے.
کراجزچ کو گیارہ سال کی مفروری کے بعد گذشتہ ہفتے بلغراد میں گرفتار کیا گیا تھا. عدالت کے جج الفونزاوری نے پیشی کے موقع پر ان سے پوچھا کہ ”کیا تم راڈوان کراجزچ ہو یا نہیں”تو انہوں نے جواب دیا:”ہاں میں کراجزچ ہی ہوں”.جج نے نوٹ کیا کہ کراجزک تنہا عدالت میں پیش ہوئے ہیں.اس حوالے سے جج کے سوال پرکراجزچ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:”میرا ایک مشیر ہے لیکن میں نے اصالتاًخود پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے”.
عدالت نے انہیں پیش کش کی کہ کوئی اوران کے لئے فرد جرم پڑھ دیتا ہے تو اس پر کراجزچ نے جواب دیا کہ ”مجھے اس میں دلچسپی نہیں ہے کہ کوئی دوسرا میرے لئے فرد جرم کو پڑھے”.انہوں نے عدالت سے کہا کہ پراسیکیوٹرزجو نئی فرد جرم تیار کر رہے ہیں،وہ اسے دیکھنا چاہتے اور اس پر جواب دعویٰ دائر کرنے سے پہلے اس کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں.
عدالت میں پیشی کے موقع پرانسانیت کے خلاف جرائم کے جنگی مجرم نے گہرے رنگ کا سوٹ زیب تن کر رکھا تھا.جمہوریہ سربیا کی سابق یوگو سلاویہ سے علیحدگی کے وقت سرائیوو کے 43 ماہ تک محاصرے اور 1995ء میں سربرنیکا کے قصبے میں 8 ہزار مسلمانوں کے قتل عام میں اہم کردارادا کرنے پرکراجزچ پردوفرد جرم عاید کی گئی ہیں .
وہ سربیا کے سابق صدر سلوبوڈان میلاسووچ کے بعد 1992ء سے 1995ء کے دوران بوسنیاکے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں جنگی جرائم پر گرفتار ہونے والے دوسرے اہم مجرم ہیں.