غرب اردن میں اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ پر اسرائیلی حکام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے- اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی خفیہ ادارے’’شاباک ‘‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی کے بعد غرب اردن میں بھی اپنا نیٹ ورک مضبوط کر رہی ہے-
رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار چار کے بعد غرب اردن میں جہاد اسلامی اور القدس بریگیڈ زیادہ خطرناک تصور کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے غرب اردن کے بعض حماس اراکین نے نئی جنگی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے خود کو از سر نو منظم کر لیا ہے- حالیہ دنوں میں اسرائیلی تنصیبات پر ہونے والے حما س کے حملوں نے سکیورٹی اداروں اور فوج کو ہلا کر رکھ دیا – گزشتہ پانچ برسوں میں حماس نے اتنی شدت کے ساتھ غرب اردن میں کارروائیاں نہیں کیں جتنی رواں سال کے چند ماہ میں کی گئی ہیں-
رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار چار کے بعد غرب اردن میں جہاد اسلامی اور القدس بریگیڈ زیادہ خطرناک تصور کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے غرب اردن کے بعض حماس اراکین نے نئی جنگی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے خود کو از سر نو منظم کر لیا ہے- حالیہ دنوں میں اسرائیلی تنصیبات پر ہونے والے حما س کے حملوں نے سکیورٹی اداروں اور فوج کو ہلا کر رکھ دیا – گزشتہ پانچ برسوں میں حماس نے اتنی شدت کے ساتھ غرب اردن میں کارروائیاں نہیں کیں جتنی رواں سال کے چند ماہ میں کی گئی ہیں-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں حماس کی مزاحمتی کارروائیوں میں تیزی اس کے سابق اسیر ارکان ہیں م جو پہلے سے بڑھ کر نہایت چستی اور مہارت کے ساتھ اسرائیلی فوج پر حملے کر ررہے ہیں اور فوج کی جوابی کارروائی میں نکھیں چرا کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جاتے ہیں- حماس کے غرب اردن میں مسلح جنگجو اپنی نت نئی مزاحمتی اور جنگی حکمت عملیوں کے باعث فوج کے لیے در د سر بن چکے ہیں-حماس سے ہمدردی رکھنے والوں کی بڑی تعدادمیں گرفتاریوں کے باوجود مزاحمتی حملوں میں کمی نہیں رہی-