اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے اپنے امریکی ہم منصب رابرٹ گیٹس پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے نیوکلئیر پروگرام کی بابت تمام آٓپشن کھلے رکھیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تہران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے لئے تمام آپشن کھلے رکھنے کی پالیسی کو جاری رہنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار اسرائیلی وزیر دفاع نے منگل کے روز واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع سے ملاقات کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی نیوکلیئر پروگرام علاقائی اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں۔ "ہم اس بات کو باصرار کہنا چاہتےہیں کہ تہران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے۔”
امریکی وزارت دفاع پنٹیگان کے ترجمان برائن ویٹمین نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے مذاکرات کی کوئی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، جو دراصل معمول کی دفاعی ملاقاتوں کا تسلسل تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور امریکی عہدیداروں کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب ایران کو ایٹمی ہھتیاروں سے باز رکھنے کے لئے عالمی سفارتکاری میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔ ایرانی صدر احمدی نژاد نے گزشتہ روز ہی اعلان کیا کہ نتوار کے علاقے میں کے نیوکلئیر یورنیم افزودگی کی سہولت کو 6000 سینٹری فیوجز تک پھیلا دیا گیا ہے۔
اس ماہ امریکہ نے ایک غیر معمولی پیش رفت کرتے ہوئے اپنا ایک اہکار ایران کے ایٹمی معاملات کے لئے مذاکرات کار سے ملاقات کے لئے بھجوایا تاکہ وہ جنیوا میں ملاقات کر کے اس معاملے پر تعطل کو ختم کرنے میں مدد کرے۔
واشنگٹن نے حال ہی میں ایران میں اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر تہران میں ایک شعبہ قائم کا عندیہ بھی دیا ہے۔