عراق کے دارالحکومت بغداد میں تین خودکش بم دھماکوں میں 28 افراد ہلاک اور 90 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں.
عراقی پولیس کے مطابق بم دھماکے شہر کے وسطی علاقے کرادہ میں ہوئے جہاں سے گزر کر شیعہ زائرین کاظمیہ میں امام موسیٰ کاظم کےمزار کی جانب جاتے ہیں .
امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ممکن ہے تینوں بم دھماکے خود کش حملوں کا نتیجہ ہوں لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ تینوں حملہ آور خواتین ہی تھیں.تاہم کسی گروپ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی.امام موسیٰ کاظم کے سالانہ عرس کے موقع پر کل منگل تک دس لاکھ افراد کی آمد متوقع ہے اورعراقی سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے.
سکیورٹی فورسز نے کاظمیہ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کے علاوہ خواتین کی جامہ تلاشی کے لئے خواتین گارڈز کی ایک ٹیم بھی تعینات کی ہے.عراق میں خواتین نے اس سال بیس سے زیادہ خودکش حملے کئے ہیں جن میں زیادہ تر مغربی صوبہ دیالا میں کئے گئے .
جنوبی بغداد میں مسلح حملہ آوروں نے گزشتہ روزسات شیعہ زائرین کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا.درایں اثناء شمالی شہر کرکوک میں ایک اور خودکش بم دھماکے میں 22 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوگئے.
امریکی فوج کے بیان کے مطابق عراق کے صوبائی انتخابی قوانین کے خلاف ہزاروں لوگ احتجاج کررہے تھے کہ خودکش حملہ آور نے دھماکا کردیا جس کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی.پولیس نے دھماکے کے بعد لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی.