سنہہ 1948ء میں اسرائیل کے زیر تسلط جانے والےعرب علاقوں میں متعدد مسیحی عرب شخصیات نے لاٹ پادری الیاس شقور کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے مسیحیوں کو مسلمانوں سے کم وطن پرست قراردیا تھا۔
پادری الیاس شقور نے اپنے بیان میں استشہادی حملوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطین میں عیسائیوں کے معروف مذہبی پیشوا عطاءاللہ حناء کو شدت پسند قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ لاٹ پادری عطاء اللہ حنا ء نے ایک بیان میں بیت المقدس کے مسیحیوں کو وطن دوست جذبات رکھنے اور قومی ایام میں بھر پور شرکت کرنے کی ترغیب دی تھی۔
اس سے پہلے الیاس شقور یہ ہرزہ سرائی بھی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی مہاجرین کی اپےاصل وطن واپسی قابل عمل نہیں ہے۔ انہوں نے متعدد بار عیسائیوں اور یہودیوں کے مابین خونی رشتوں کا پرچار کر کے بالواسطہ ہیں طور پر مسلمانوں کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔