شنبه 03/می/2025

اسرائیلی خواتین رضاکارانہ فوجی خدمت سے دل چرانے لگیں

جمعرات 24-جولائی-2008

اسرائیلی فوج میں رضاکارانہ خدمات سر انجام دینے کے رحجان میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ یاد رہے کہ صہیونی ریاست میں مردوں اور خواتین کے لئے رضاکارانہ طور پر فوج میں خدمات سر انجام دینا لازمی ہے۔

تل ابیب سے شائع ہونے والےعبرانی اخبار ”یدیعوت احرونوت“ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ بیس برسوں کے مقابلے میں ماضی کے چار سالوں میں لازمی رضا کار فوجی خدمات سر انجام دینے والی خواتین کی تعداد میں بیس فیصد کمی دیکھنے میں آ ئی ہے۔

رپورٹ میں فوجی خدمات کی انجام دہی کے رحجان کی خطرناک حد تک کمی کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ ایک تو اسرائیلیوں میں شرح پیدائش کی کمی ہے، جبکہ دوسری طرف دنیا بھر سے مادی لالچ میں اسرائیل ہجرت کرنے والے یہودیوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے ۔ دنیا بھر سے آنے والے یہودی آباد کار، اسرائیل کی دفاعی ذمہ داریوں میں ہاتھ بٹانا اپنا فرض سمجھتے ہیں، لیکن امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث ایسے خاندانوں کی اسرائیل نقل مکانی کا رجحان بھی متاثر ہوا ہے۔

یاد رہے کہ دس برس قبل اسرائیلی فوج میں خواتین رضاکار وں کی بھرتی کے قانون کی منظوری دی گئی تھی، لیکن صرف دو فیصد خواتین نے خصوصی لڑاکا تربیت کے اس عمل میں دلچسپی ظاہر کی ۔ اسرائیلی خواتین مذہبی امور کی بجا آوری کی آڑ میں رضاکارانہ مگر لازمی فوجی تربیت سے کنارہ کشی کے آپشن پر بھی عمل پیرا ہیں۔ ایسی خواتین کی شرح یہودی معاشرے میں 33 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

 یدیعوت احرنوت کی رپورٹ میں فوج کے افرادی قوت کے شعبے کے حوالے سےانکشاف کیا گیا ہے ماضی میں اسرائیل کے سب سے اہم فوجی یونٹ ”گولانی“ میں شمولیت کے لئے فوجیوں کے درمیان مقابلے کی فضا پائی جاتی تھی اور ایک پوسٹ کے لئے تین تین امیدوار ہوا کرتے تھے‘ لیکن اب اس مایہ ”ناز یونٹ“ میں شمولیت کے لئے دو فوجی مر کر اپنی ”خدمات“ پیش کرتے ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی