شنبه 03/می/2025

بارک اوباما منتخب ہونے پر مشرق وسطیٰ امن عمل دوبارہ شروع کریں گے

جمعرات 24-جولائی-2008

امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بارک اوباما نے بدھ کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے دورے کے موقع پر اسرائیل کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو مشرق وسطیٰ کا امن عمل دوبارہ شروع کریں گے.

بارک اوباما نے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک اور دائیں بازو کے اپوزیشن رہ نما بنجامین نیتن یاہوسے مقبوضہ بیت المقدس کے ڈیوڈ ہوٹل میں ملاقات کی جہاں”اوباما کے لئے اسرائیل ”کے عنوان سے پوسٹرلابی کی ایک آرم چئیر پرآویزاں کیا گیا تھا. پوسٹرپراوباما کی انتخابی مہم کا یہ سلوگن بھی لکھا تھا”اپنے آپ کو تبدیل کرو اگر آپ اس پر یقین رکھتے ہو”.

سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ملاقات کے بعدکہا کہ اوباما نے اسرائیل کی سکیورٹی کو کسی طرح کا نقصان نہ پہچانے کا یقین دلایا ہے.اوباما اور نیتن یاہو نے اس بات سے اصولی اتفاق کیا کہ ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنا ہوگا.بارک اوباما اسرائیلی صدر شمعون پیریز سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں.

منگل کی رات مقبوضہ بیت المقدس آمد پر ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے بعض نظریات شئیرکرناچاہوں گا اور ان میں سب سے اہم یہ کہ مجھے امریکا اور اسرائیل کے درمیان خصوصی اور تاریخی تعلقات کا اعادہ کرنا ہے جن کو کوئی بھی نہیں توڑ سکتا”.

اوباما ہولوکاسٹ کی یادگار ”یاد ویشم ” پر بھی گئے .اسرائیلی قیادت سے ملاقات کے بعد وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ جارہے ہیں جہاں وہ فلسطینی صدر محمود عباس اور وزیراعظم سلام فیاد سے ملاقات کریں گے.مغربی کنارے کے دورہ کے بعد اوباما مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیفینی اور وزیر اعظم ایہود اولمرٹ سے ملاقات کریں گے اور جمعرات کی صبح جرمنی کے لئے روانہ ہو جائیں گے.

بارک اوباما کے برعکس گزشتہ ماہ مارچ میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سینٹر جان مکین نے صرف اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور وہ مغربی کنارے نہیں گئے تھے اور نہ انہوں نے فلسطینی قیادت سے ملاقات کی تھی.

مختصر لنک:

کاپی