اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی جانب سے موصول ہونے والے خط کی تفصیلات منگل کے روزجاری کردی ہیں جس میں اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے مزید تبادلے کی شرائط بیان کی گئی ہیں.
حزب اللہ کے سربراہ نے بین کی مون کو لکھا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعما ل کریں.اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ صدر ویت نام کے سفیر لی لونانگ کے نام خط میں بین کی مون نے لکھا ہے کہ حسن نصراللہ نے 1980ء کی دہائی میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے دوران لاپتا ہونے والے افراد کے کیسوں کے حل پر آمادگی ظاہر کی ہے.
بین نے لکھا کہ ”حزب اللہ کے رہ نما نے فلسطینی اورعرب متاثرین کے مسئلہ کے حل کے لئے اسرائیل کے انسانی بنیاد پر اقدامات کی شرط عاید کی ہے اور انہوں نے مطلع کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مزید قیدیوں کی رہائی اقوام متحدہ کے تحت ہونی چاہئے”.
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے حسن نصراللہ کے 7جولائی کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ”2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ میں بڑی تعداد میں بے گناہ شہری نشانہ بنے اور ان کے خیال میں زیرحراست بچوں،خواتین اور زائدالعمر افراد کو بڑی تعداد میں رہا کرنے کی ضرورت ہے”. ”غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق ان لوگوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے.دوسرے انسانی کیسوں میں حزب اللہ کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان لوگوں کا مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے”.نصراللہ نے بین کی مون کو لکھا.
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ جرمن ثالث کی کوششوں کے نتیجے میں طے پانے والے معاہدے کے تحت 2006ء کی جنگ میں شہید ہونے والے حزب اللہ کے جنگجوٶں کی باقیات بھی واپس کردی ہیں اور جنگی قیدیوں کے علاوہ 1978ء میں اسرائیل کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کرنے والی ایک خاتون دلال مغربی سمیت چار فلسطینیوں کو بھی رہا کردیا ہے.
بین کی مون نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ”وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لئے اسرائیل کی آمادگی اور حزب اللہ کی جانب سے انسانی کیسوں کے حل کے لئے رضامندی کا خیر مقدم کرتے ہیں”.انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ قیدیوں کے مزید تبادلے سے انسانی بنیادوں پر مزید اقدامات کی راہ ہموار ہوگی.