سپین کی قومی سپریم کورٹ نے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کے الزام میں چھ سابق اسرائیلی افسران کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں-
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ رپورٹ کے مطابق ہسپانوی عدالت نے یہ فیصلہ انسانی حقوق کے ادارے میں امیچ آر کی دائر کردہ درخواست کے تناظر میں کیا ہے- اسرائیلی فوجوں پر الزام ہے کہ انہوں نے چار جون سن دو ہزار دو میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنماء صلاح شحادہ کے گھر پر ایک ٹن وزنی بم گرایا تھا جس میں شحادہ کے خاندان کے علاوہ پندرہ دیگر فلسطینی شہید ہوگئے تھے-
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ رپورٹ کے مطابق ہسپانوی عدالت نے یہ فیصلہ انسانی حقوق کے ادارے میں امیچ آر کی دائر کردہ درخواست کے تناظر میں کیا ہے- اسرائیلی فوجوں پر الزام ہے کہ انہوں نے چار جون سن دو ہزار دو میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنماء صلاح شحادہ کے گھر پر ایک ٹن وزنی بم گرایا تھا جس میں شحادہ کے خاندان کے علاوہ پندرہ دیگر فلسطینی شہید ہوگئے تھے-
ملزمان میں سابق وزیر دفاع الیعاذر، شاباک کا سابق سربراہ آفے دیختر، سابق آرمی چیف بوگی یعلون، سابق فضائیہ کا سربراہ جنرل (ر) ڈال حالوٹس اور نارتھ ڈویژن کے کمانڈر سابق سربراہ میجر جنرل (ر) ڈورون لوگ، قومی سلامتی کے چیئرمین گیورا آئیلنڈ اور مشیر دفاع سیکی ہرٹسو کے نام شامل ہیں-
دوسری جانب اسرائیل نے سپین کی عدالت کے فیصلے کے بعد سابق افسران اور عہدیداران کو بچانے کے لیے قانونی جنگ لڑنے کی تیاری شروع کردی ہے- اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور وزارت قانون سرگرم ہوگئی ہیں-