شنبه 03/می/2025

لبنانی اسیران اسرائیلی قید سے رہا، حسن نصر اللہ کا خیر مقدم

جمعرات 17-جولائی-2008

لبنان کی ایران نواز تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے بیروت میں ایک بڑے جلسے میں اسرائیل سے رہائی پانے والے پانچ لبنانی شہریوں کا استقبال کیا۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا ایک لمبے عرصے کے بعد بیروت میں کسی جلسہ عام سے خطاب تھا۔ انہوں نے بیروت میں آخری بار ستمبر دو ہزار چھ میں خطاب کیا تھا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حسن نصراللہ نے کہا کہ شکستوں کا دور گزر چکا ہے اور فتوحات کا نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ جلسے میں حزب اللہ کے ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔

سٹیج پر ان کے برابر والی نشست پر سمیر القنطار بیٹھے ہوئے تھے جو ان پانچ لبنانی شہریوں میں شامل تھے جنہیں دو اسرائیلی فوجیوں کی لاشوں کے بدلے ایک اسرائیل جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ وہ کسی بھی اسرائیل جیل میں سب سے زیادہ عرصہ گزارنے والے لبنانی قیدی ہیں۔ سمیر القنطار کو سن انیس سو اناسی میں ایک چار سالہ اسرائیلی بچی اور دو دیگر افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس سے پہلے اسرائیلی فوج نے تصدیق کی تھی کہ جو لاشیں انہیں حزب اللہ کے پانچ قیدیوں کے عوض حوالے کی گئی ہیں وہ ان ہی دو اسرائیل فوجیوں کی ہیں جنہیں حزب اللہ نے دو سال قبل سن دو ہزار چھ میں یرغمال بنا لیا تھا۔ ان ہی دو اسرائیل فوجیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل نے لبنان پر دو سال قبل فوجی کشی کی تھی تاہم ان کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا تھا کہ وہ زندہ ہیں۔

ایہود گولڈواسر اور ایلاد ریگیو کوے سن دو ہزار چھ میں حزب اللہ نے اسرائیل کی سرحد کے اندر ایک کارروائی کر کے یرغمال بنا لیا تھا۔ ان کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کرنے کے عوض پانچ حزب اللہ کے ارکان کی رہائی کے علاوہ اسرائیل دو سو کے قریب فلسطینیوں اور حزب اللہ کے ارکان کی لاشیں بھی حزب اللہ کے حوالے کرے گا جو اسرائیل کے شمال میں ہلاک ہو گئے تھے۔

اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ یہ لاشیں ان ہی اسرائیلی قیدیوں کی ہیں جنہیں حزب اللہ نے یرغمال بنا لیا تھا، ان لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کروارئے گئے تھے۔ لبنان میں اسرائیل کے دو فوجیوں کی لاشوں کے بدلے میں پانچ لبنانی فوجیوں کی رہائی پر خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔

دو سال قبل جولائی ہی کے مہینے میں اسرائیل فوج نے ان فوجیوں کی رہائی کے لیے لبنان پر حملہ کیا تھا۔ ان قیدیوں کی رہائی کے بعد حزب اللہ کا کوئی رکن اسرائیل کی قید میں نہیں رہے گا۔
لبنان میں بدھ کو عام تعطیل تھی اور سمیر قنطار کے شاندار استقبال کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ لیکن اسرائیل میں سوگ اور کشیدگی کا ماحول ہے کیونکہ اسرائیلی انٹیلیجنس کے مطابق اس کے فوجیوں کی لاشیں ہی وطن واپس جا رہی ہیں۔

اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ باضابطہ طور پر قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیا تھے۔ اسرائیل، حزب اللہ کے ایسے جنگجوؤں کی لاشیں بھی حوالے کرے گا جو اسرائیل سے لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔سن 2006 میں حزب اللہ نے دو اسرائیلی فوجیوں ایہود گولڈواسر اور ایلاد ریگیو کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد دونوں کے درمیان چونتیس دن جنگ جاری رہی تھی۔

اسرائیل کی کابینہ نے سمجھوتے کو گزشتہ ہفتے منظوری دی تھی۔ حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ سن 1986 سے لاپتہ ہونے والے اسرائیلی ایئرمین رون اراد کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔ ایک اور اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے قبضے میں ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی