اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہوئے اسے انسانیت کشی کا اقدام قرار دیا ہے-
اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطی روبرٹ سیری نے اپنے دورہ غزہ کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث غزہ کی ڈیڑھ ملین آبادی بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکی ہے- اگر ناکہ بندی کا سلسلہ بدستور قائم رہا تو پندرہ لاکھ انسانی جانیں خطرے سے دوچار ہوسکتی ہیں- مسٹر سیری نے مزید کہا کہ معاشی بحران کے باعث غزہ کے ہسپتال بند ہو چکے ہیں جبکہ شہر ہر طرح کی موزی امراض کا بھی گڑھ بن چکا ہے-
اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطی روبرٹ سیری نے اپنے دورہ غزہ کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث غزہ کی ڈیڑھ ملین آبادی بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکی ہے- اگر ناکہ بندی کا سلسلہ بدستور قائم رہا تو پندرہ لاکھ انسانی جانیں خطرے سے دوچار ہوسکتی ہیں- مسٹر سیری نے مزید کہا کہ معاشی بحران کے باعث غزہ کے ہسپتال بند ہو چکے ہیں جبکہ شہر ہر طرح کی موزی امراض کا بھی گڑھ بن چکا ہے-
دوسری جانب فرانس نے امریکہ، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین پر مشتمل چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے ناکہ بندی کے خاتمے سے متعلق ٹھوس اقدامات اٹھائے- فرانس کے محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں چار رکنی کمیٹی کے سربراہ اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے مطالبہ کیا کہ وہ وقت ضائع کیے بغیر معاملات حل کریں-