شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کی تجویر کو قبل از وقت قرار دیا یے۔ یہ بیان شامی وزیر خارجہ کی طرف سے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے شام پر زور دیا تھا کہ دونوں ممالک متنازعہ امور پر براہ راست مذاکرات کا آغاز جلد کر دیں۔
دمشق اور تل ابیب کے درمیان کے درمیان ترکی کی وساطت سے حل طلب امور کے سلسلے میں مذاکرات کا تیسرہ دور جمعرات کو ترکی کے دارلحکومت میں ختم ہوا۔ مذاکرات کا چوتھا دور اب جولائی میں ہو گا۔ شام کے وزیر ولید المعلم نے ایک سوال کے جواب میں اس امر کی وضاحت کی ہے "ابھی ہمارے اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ خیال قبل از وقت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اطیمنان ہو جائے گا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے سے متعلق امور پر باہمی اتفاق رائے موجود ہے تو پھر ہم براہ راست مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین کریں گے۔ یہ بات انہوں نے فرانس میں بین الاقوامی تعلقات امور کے ادارے میں سوال و جواب کی ایک نشست میں کہی۔
شام اور اسرائیل کے درمیان گولان کی پہاڑیوں کی ملکیت کا تنازعہ چل رہا ہے۔ اسرائیل نے ان پر 67ء کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔ دمشق کی رائے میں اسرائیل سے امن مذاکرات امریکہ کی مکمل شراکت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتے، لیکن صدر بش، شام کو برائی کا ایسا محور قرار دیے چکے ہیں کہ جس کے ایران اور دیگر امریکہ مخالف گروپوں سے قریبی تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات کے لئے امریکہ کی شرکت اور سرپرستی ضروری ہے، اس مقصد کے لئے فرانس یورپی یونین کے نمائندے کے طور مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس ضمن میں روس اور اقوام متحدہ کے کردار کی ضرورت ہے۔