پنج شنبه 01/می/2025

’’مسیحا قاتل بن گئے‘‘

پیر 30-جون-2008

طبیب کا کام انسانی زندگی کی بقاء کو قائم رکھنا، بیماروں اور زخمیوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، لیکن اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینی قیدیوں کے لیے متعین ڈاکٹر معالج کے بجائے تفتیش کار کا کردار ادا کرنے لگے ہیں- انسانی حقوق کے ایک عالمی ادارے ’’میڈیکل برائے انسانیت‘‘ کی جانب سے جاری ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اسیر فلسطینیوں کے علاج کے دوران ایسی ادویات کے تجربات کیے جاتے ہیں جو پہلی مرتبہ متعارف کیے جانے کے لیے مارکیٹ میں لائی جاتی ہیں-
 
اس کے علاوہ زخمی قیدیوں اور آپریشن کے قابل فلسطینیوں کے جسم نہایت المناک انداز میں چیرے پھاڑے جاتے ہیں- آپریشن میں جسم کا سن کرنے والی ادویات کے استعمال سے گریز کیا جاتا ہے اس کے علاوہ آپریشن کے لیے استعمال ہونے والے آلات استعمال کیے جاتے ہیں جو بہت پہلے ہی متروک ہو چکے ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر دوران علاج قیدیوں سے حساس معلومات کے حصول کی بھی کوششیں کرتے ہیں اور پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی