پنج شنبه 01/می/2025

"ایران خلیج کے راستے تیل کی ترسیل کنٹرول کرے گا”

اتوار 29-جون-2008

ایران کے انقلابی گارڈز نے کہا ہے کہ اگر ان کے ملک پر حملہ کیا گیا تو خلیج کے راستے جانے والے تیل بردار جہازوں کا کنٹرول سنبھال لے گا اور اس حملے میں اگر خطے کے کسی ملک حصہ لیا تو اس کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔

ایران، دنیا میں تیل پیدا کرنے والے چوتھا بڑا ملک ہے اورایٹمی مسئلے پر تہران کے مغرب کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں اسرائیل کی جانب سے فوجی مشقوں کی ریہرسل کے بعد ایران کے خلاف کسی ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے.

ایران کے انقلابی گارڈز کے کمانڈران چیف محمد علی جعفری نے اخبار "جام جم” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”قدرتی طور پر کسی بھی دشمن کے حملے کا شکار ملک اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرتا اور مواقع سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ جہاں تک توانائی کے مرکزی روٹ کا تعلق ہے تو ایران خلیج فارس اور آبنائے ہرمز پر کنٹرول کی کوشش کرے گا۔”

انہوں نے کہا کہ خلیج کے آبی راستے پر کنٹرول کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا اوراس سے دشمن ملکوں کو نقصان پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”خطے سے باہر کسی دشمن کے ساتھ محاذ آرائی کی صورت میں یقینی طور تیل کے ایشو کو استعمال کیا جائے گا”.

محمد علی جعفری نے پڑوسی ملکوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنی سرزمین کسی ایسی حملے کے لئےاستعمال نہ ہونے دیں۔ انہوں نے دھمکی دی کی کہ اگر کسی دوسرے ملک کی سرزمین سے ایران پر حملہ کیا گیا تو اس کے خلاف ہم جوابی حملے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

جعفری نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ خطے میں لبنان کی تنظیم حزب اللہ سمیت ایران کے اتحادی بھی دشمن مملک کے خلاف جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ ایران کا ایٹمی بحران بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تاہم اس نے سفارتی کوششوں کی ناکامی کی صورت میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا.

مختصر لنک:

کاپی