پنج شنبه 01/می/2025

’’اسرائیل طاقت کے ذریعے اپنے قیدیوں کو رہا کراسکتا ہے‘‘

اتوار 29-جون-2008

 فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے معاہدہ جنگ بندی کو ناکام بنانے کو مخالفین تانے بانے تیار کررہے ہیں- مخالفین سیاسی مفادات کے حصول کے لیے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کیے گئے اس معاہدے کو ایک خاص سیاسی رنگ دے کر حماس اور حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کو الجھانا چاہتے ہیں-

اسرائیلی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سیاسی اور عسکری سطح پر اس معاہدے کو اسرائیل کے حق میں نہیں سمجھا جاتا کیونکہ ایک فوجی کی رہائی کے بدلے اسرائیل کو حماس کو بہت کچھ دینا پڑ رہا ہے- حماس کے نہ صرف سینکڑوں تشدد پسند ارکان کو رہائی ملے گی بلکہ خود غزہ میں موجود مجاہدین کے نیٹ ورک کو اسرائیل کے خلاف تیاری کا موقع ملے گا-

دفاعی نقطہ نظر سے یہ معاہدہ اسرائیل کے لیے ایک بڑے خسارے کا موجب بن سکتا ہے- گو کہ اس سے عرب ممالک کے اسرائیل بارے رویے میں نرمی پیدا ہوسکتی ہے لیکن اس کا فائدہ بھی حماس کو ہوگا- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی ایک امکان بھی موجود ہے کہ اسرائیل قیدیوں کی رہائی پرامن طریقے سے کرنے کے بجائے یہ تصفیہ بزور طاقت کرنے پر آمادہ ہوسکتا ہے-

مختصر لنک:

کاپی