اسرائیلی فوج نے غزۃ میں اشیائے خورد ونوش کی ترسیل روکنے کے لئے المنطار (کارنی) اور صوفا کی راہداریاں کو غزۃ کی پٹی سے اسرائیلی ریاست کے اندر راکٹ فائرنگ کے واقعات کے بعد ایک بار پھر بند کر دیا ہے۔ تاہم ناحال عوز کراسنگ کے راستے غزۃ میں ایندھن کی سپلائی جاری ہے۔ ایک اسرئیلی ترجمان نے کہا ہے کہ تمام سرحدی راہداریوں کا دوبارہ کھولا جانا امن و امان کی صورتحال سے مشروط ہے۔
یاد رہے صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے عسکری ونگ شہدائے اقصی بریگیڈ نے اسرائیل کی جانب سے امن معاہدے کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرتے ہوئے دو مقامی ساختہ میزائل اسرائیلی حدود میں داغے تھے، جسکے بعد اسرائیل نے سرحدی راہداریاں دوبارہ بند کر دیں۔
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا خاتمہ اب لمحوں کی بات نظر آتی ہے۔ اسرائیل کے ڈپٹی وزیراعظم حاییم رامون نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ طے پانے والے اعلان جنگ بندی پر نظر ثانی کریں۔
ناروے کے وزیر خارجہ سے ایک ملاقات کے دوران حاییم کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نےغزۃ کو بیرونی دنیا سے ملانے والی راہداریاں بند کر کے راکٹ داغنے والوں کے خلاف محدود پیمانے پر فوجی آپریشن کا نہ کیا تو غزۃ کی پٹی سے ملحقہ اسرائیلی علاقے دوبارہ میزائل حملوں کی زد میں آ جائیں گے۔ وزیر خارجہ زپیی لیونی بھی اسرائیل پران راکٹ حملوں کا فوری جواب کا مطالبہ کر چکی ہے۔