عالمی سیاسیات کے حوالے سے انعام حاصل کرنے والا رسالہ ’’فارن پالیسی ‘‘اور برطانوی جریدے ’’پراسپیکٹ ‘‘نے دنیا کے ان اہم ترین دانشوروں اور مفکروں کے بارے میں سروے کیا کہ جو اپنے خیالات سے موجودہ حالات پر غیر معمولی اثرات مرتب کرتے رہے ہیں – سروے میں سو افراد کے نام شامل کئے گئے ہیں ، پچاس ہزار سے زیادہ لوگوں نے اس سروے میں شمولیت کی – مجلے کے مطابق ترکی کے اہم دانشور فتح اللہ گولن نے اس فہرست میں سب سے نمایاں مقام حاصل کیا-
گولن اس رسالے کے سروے میں گزشتہ تین برسوں سے دوسرے نمبر پر آ رہے ہیں ، فارن پالیسی رسالے کے مطابق فتح اللہ گولن کے دنیا بھر میں لاکھوں پیرو کار ہیں اور ترکی کے اندرونی حصوں میں انہیں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے –
گولن کے پیرو کاروں کا کہناہے کہ ان کے قائد کی ایک پرکشش شخصیت ہے اور وہ جدید خطوط پر استوار اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کی تلقین کرتے ہیں ،ان کے مخالفین کا کہناہے کہ ان کا وجود ترکی کے سیکولر معاشرے کے لیے خطرہ ہے -نامور مسلم عالم دین شیخ یوسف القرضاوی کو دنیا بھر کا تیسرا نمایاں ترین مسلم دانشور قرار دیا گیا ہے ، فارن پالیسی رسالے کے مطابق یوسف القرضاوی الجزیرہ ٹی وی پر شریعت اور زندگی کے حوالے سے پروگرام کرتے ہیں ، ان کے موضوعات الکوحل کی ممانعت سے لے کر عراق میں امریکی فوجیوں کی مزاحمت سمیت اہم موضوعات شامل ہیں ، مصر کے نوجوان دانشور خالد عمرے نے اس سروے میں چھٹی پوزیشن حاصل کی ، خالد ،محنت اور ثقافتی شناخت کے ساتھ بامقصد اسلامی زندگی گزارنے کا درس دیتے ہیں –
نو بل انعام حاصل کرنے والے بنگلہ دیشی ماہر معیشت محمد یونس کو دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آنے والا دانشور قرار دیا گیاہے ، انہوں نے مائیکرو فنانس انڈسٹری قائم کی ، دس اہم ترین پوزیشنیں حاصل کرنے والے مسلمان ،تمام کے تمام عالم نہیں ہیں ، بنگلہ دیش کے محمد یونس نے تیس سال قبل بنگلہ دیش کے غریب کسانوں کو 27ڈالر کا قرض دیا- انہوں نے مائیکرو فنانس کمپنی قائم کی اور اس کمپنی کے ذریعے لوگوں کی غربت ختم کرنے کی کوشش کی –
ترکی کے ناول نگار اور حان یاموک جنہیں نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیاہے ، ان کو اس فہرست میں چوتھے مقام کا حقدار قرار دیا گیاہے – انہوں نے ترکی میں مذہب،جمہوریت اور جدیدت کے نازک ٹکرائو کو بیان کیا وار انہیں 2006ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا -پاکستانی سیاستدان اعتزازاحسن کو دنیا کے دس نمایاں ترین دانشورں میں پانچویں مقام کاحقدار قرار دیا گیاہے ، ’’فارن پالیسی ‘‘کے مطابق اعتزاز احسن پاکستان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور صدر پرویز مشرف کے اقتدار کے مخالف ہیں-
جب صدر مشرف نے سپریم کورٹ کے سربراہ کو مارچ 2007ء میں برخواست کیا تو اعتزازاحسن نے سپریم کور ٹ کے سربراہ کی بحالی کا چیلنج قبول کیا اور ہزاروں وکلاء کو سڑکوں پر مظاہرے کے لیے لانے میں کامیاب ہوگئے – ایرانی فلسفی عبدالکریم سروش اور سوئٹزرلینڈ کے معروف سکالر طارق رمضان کو ساتواں اور آٹھواں مقام دیا گیاہے-
یوگنڈا کے ماہر علوم عمرانیات طارق رمضان کو نویں مقام کا حقدار قرار دیا گیا ہے ،انہوں نے شہریت ،شناخت اور تاریخی واقعات کو نوآبادیاتی دورکے خاتمے کے بعد کا جائزہ لیا ہے – ایران کی پہلی خاتون جج شیرن عبادی کو قراردیا گیا،انہیں دسویں پوزیشن دی گئی ہے ، عبادی کو 2003ء میں نوبل امن انعام دیا گیا اور وہ اسلام اور جمہوریت میں کوئی فرق نہیں سمجھتیں-