پنج شنبه 01/می/2025

’’فلسطینی مہاجرین کے کیمپ زندہ انسانوں کے قبرستان بن گئے‘‘

جمعہ 20-جون-2008

فلسطین میں1948 ء کے دوران اور اس کے بعد گھروں سے نکالے گئے فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے- فلسطینی محکمہ شماریات کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین سے بے دخل کیے گئے فلسطینی کئی عرب ممالک میں اٹھاون کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں انہیں زندگی کی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں-

کیمپوں میں گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے مسائل کے علاوہ کئی دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں- مہاجرین کی تعداد چھ ملین سے تجاوز کر چکی ہے- رپورٹ کے مطابق لبنان میں پناہ گزین کیمپوں کی تعداد دس، اردن میں نو، شام میں ستائیس ، غرب اردن میں انیس اور غزہ کی  پٹی میں  آٹھ پناہ گزین کیمپ ہیں- بیرون ملک پناہ گزین کیمپوں میں زیادہ تر لوگ بسوں کے ڈھانچوں، ٹوٹے پھوٹے خیموں اور گتے کے بنے ہوئے دڑبوں میں زندگی گزار رہے ہیں-
 
رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود پناہ گزین کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ عالمی سطح پر رجسٹر مہاجرین میں پینتالیس فیصد افراد 1948 ء کے مقبوضہ فلسطین سے ،19.4 غرب اردن سے 30  فیصد غزہ کی پٹی سے شامل ہیں- رپورٹ کے مطابق اردن میں موجود کیمپوں میں پندرہ سال سے کم عمر کے افراد کی تعداد41 فیصد،شام میں33.1 فیصد اور لبنان میں بھی  33 فیصد کم عمرافراد ہیں-

مختصر لنک:

کاپی