پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیل نے قرآن مجید کی الیکٹرانک تفسیر جاری کر دی

جمعرات 19-جون-2008

اسرائیلی وزارت خارجہ نے عالم اسلام میں اپنی رسائی بڑھانے کی خاطر قرآن کریم کی الیکڑانک تفسیر متعارف کرائی ہے۔ تفیسر، اسرائیل میں رہنے والے عرب ماہرین تعلیم نے تیار کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل اور دنیا بھر کی مسلمان قیادت نے اس تفسیر کے منفی مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ صہیونیوں کی طرف سے قرآن کو امریکی اور اسرائیلی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی ناپاک جسارت ہے۔

"قرآنیٹ” نامی یہ منصوبہ دراصل اسرائیل میں ایم اے ایجوکیشن کونسلنگ کے پندرہ بدوی عرب مسلمان طلبہ کا تیار کردہ ہے، جسے انہوں نے یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عوفر گراس بارڈ کی زیر نگرانی مکمل کیا۔ تین مسلمان مشائخ نے اس پراجیکٹ پر نظر ثانی کی۔

اس منصوبے پر مشتمل پہلا نسخہ کتابی صورت میں بئرسبع یونیورسٹی نے شائع کیا۔ اسرائیل کے قیام کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر مقبوضہ بیت المقدس کے بین الاقوامی کنونشن سینٹر میں اسرائیلی صدر شمعون پیریز کی سامنے یہ منصوبہ پہلی بار پیش کیا گیا۔ قرآنیٹ، ساٹھ منصوبوں میں پہلے نمبر پرآیا کہ جو اسرائیل کے مستقبل پر نہایت مثبت انداز میں اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسرائیلی دفتر خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق، قرآنیٹ، مسلمانوں کی آخری کتاب قرآن مجید کو والدین اور اساتذہ دونوں کے لئے ایک مفید تعلیمی ٹول کے طور پر پیش کرتا ہے۔ قرآنیٹ استعمال کرنے والا فہرست میں کسی مسئلے کو منتخب کر کے اس سے متعلق قرآنی آیت منتخب کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ روزمرہ مسائل کے بارے میں آیت کی تفسیر دیکھ سکتا ہے۔ سیشن کا اختتام اس پورے عمل کی نفسیاتی توضیح سے ہوتا ہے۔ قرآنیٹ، اس وقت عربی کےعلاوہ ترکی، فارسی، عبرانی، فرانسیسی اور انگریزی میں میسر ہے۔

ویب سائٹ پر قرآنیٹ کے الیکٹرانک ڈیمو میں سورة « فصلت » کی آیت 34 (وَلا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ۔) کی تفیسر بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ہو سکتا ہے کہ ایک دن آپ کا دشمن آپ کا بہترین دوست ثابت ہو۔”

مختصر لنک:

کاپی