عبرانی روزنامے "ہارٹز” نے اپنی حالیہ اشاعت میں ایہود اولمرٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل ان جامع مذاکرات کا آغاز کر کے اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 پر عمل درآمد چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی ادارے کی جانب سے اگست 2006 میں منظور کی جانے والی قرارداد 1701 کے تحت لبنانی سرزمین سے ہر قسم کی جنگی کارروائیوں کا خاتمہ کیا جانا مطلوب ہے۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ حزب اللہ، اسرائیل کے خلاف تمام قسم کے حملے فوری طور پر بند کرے گا۔ نیز اسرائیل بھی حملے بند کرتے ہوئے جنوبی لبنان سے اپنی فوج واپس بلائے گا۔
قرارداد کے تحت لبنانی فوج کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی فورس (یونیفل) کے ساتھ ملکر جنوبی لبنان میں تعینات کیا گیا جائے گا اور اس کے لئے اسرائیل کا جنوبی لبنان سے فوج واپس بلا کر اپنی سرحدوں میں واپس جانا پیشگی شرط رکھی گئی تھی۔ قرارداد میں لبنان اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی معاہدہ کرتے ہوئے مسائل کا دیرپا حل تلاش کریں۔
اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 میں لبنان کے شعبا فارم کے ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ متعلقہ فریقوں سے مذاکرات کے بعد تیس دن کے اندر اندر دونوں ممالک (اسرائیل اور لبنان) سے مشاورت کے بعد سرحدوں کے حتمی تعین کے لئے تجاویز پیش کریں گے۔
"ہارٹز” کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزارائس نےاپنے حالیہ دورہ بیروت کے موقع پر لبنان کی حکومت کو شعبا فارم مسئلے کے حل کی خاطر شرائط پیش کی تھیں۔
اعلی سیاسی ذریعے کے حوالے سے ہارٹز نے یہ بھی دعوی کیا کہ امریکہ۔ لبنان اور اسرائیل کے درمیان شعبا فارم تنازعے کو ایسے حل کرانا چاہتا ہے کہ جو فؤاد سنیورہ کی اعتدال حکومت کے لئے باعث تقویت ہو۔ واشنگٹن دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات میں پیش رفت بھی دیکھنا چاہتا ہے۔