پنج شنبه 01/می/2025

حماس سے جنگ بندی یا فوج کشی اسرائیل کے لیے فیصلہ مشکل ہوگیا

منگل 17-جون-2008

اسرائیلی اخبار کے لیے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے مذاکرات یا فیصلہ کن کارروائی پر حتمی فیصلہ ایک معمہ بن گیاہے-

اسرائیلی اخبار ’’معاریف ‘‘کے مطابق حماس سے جنگ بندی یا فوجی کارروائی میں اسرائیلی فوج اور کابینہ دوحصوں میں تقسیم ہوگئی ہے- اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’’شاباک ‘‘کے سربراہ یووال ڈیکس اور لیکوڈ پارٹی کے رکن یووال سٹائنٹس غزہ میں حماس حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے طاقت کے استعمال پر اصرارکررہے ہیں-

جبکہ وزیراعظم ایہود باراک اور کابینہ کے بعض دیگر وزراء اور اراکین کنیسٹ مصری ثالثی سے حماس سے جنگ بندی کے قائل ہیں – جنگ بندی مخالف عہدیداروں کا خال ہے کہ جنگ بندی سے حماس کو مزید طاقت حاصل ہونے کا موقع ملے گا اور اس کے علاوہ جنگ بندی حماس حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگی- دوسری جانب جنگ بندی کے حامی افراد کا خیال ہے کہ اس ذریعے سے دیگرمقاصد بھی حاصل کریں گے اور جنگی قیدی گیلاد شالیت کو بھی رہا کرایا جائے گا-

مختصر لنک:

کاپی