پنج شنبه 01/می/2025

جرمنی میں دوسرے اسرائیل کے قیام کی مہم کا آغاز

پیر 16-جون-2008

ایک اسرائیلی صحافی نے جرمنی میں دوسرے اسرائیل کے قیام کے لئے مہم شروع کر رکھی ہے- اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کی حالیہ اشاعت میں جرمن شہر وائیمر کی ا ٓ رٹ یونیورسٹی کے ماسٹر زڈگری کے طالب علم رونن ایڈلمین کا بیان چھپا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ وہ جرمنوں کو اس بات پر ٓ مادہ کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ جرمنی میں ان کے مفاد میں ایک یہودی ریاست کا قیام ضروری ہے-

ایڈلمین تل ابیب سے شائع ہونےوالے عبرابی روزنامے”ماریف” کے لئے کام کرتا ہے- وہ اپنی مہم کو ایک سیاسی تحریک میں تبدیل کرنے کی بھی منصوبہ بندی کررہا ہے-
 
اس کا کہنا ہے کہ ابھی تک تو یہ صرف ایک ا ٓ رٹ پراجیکٹ ہے کیونکہ یہ ابھی ایک نظریے کے مرحلے میں ہے، لیکن میرامقصد اس کو سیاسی تحریک بنانا ہے، میں اس عمل کے بارے میں بہت سنجیدہ ہوں، اس کے نتیجہ میں لوگ سوال پوچھیں گے اوربحث ومباحثہ اورتصادم کا ماحول پیدا ہوگا-

ایڈلمین کی مہم کے جواب میں یورپ کے بعد امریکا میں بھی ایک صہیونی ریاست کے قیام کے لئے ا ٓ وازیں بلند ہو رہی ہیں- مصنف مائیکل شیبون نےامریکی ریاست الاسکا میں ایک یہودی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے-

ایک اورمصنف دودو بوسی کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی نے یہودی ا ٓ باد کاری کے لئے زمین کا ٹکڑا کیوں مختص نہیں کیا تھا- ماضی میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے سابق سپیکراوراہام برگ بھی بڑے پیمانے پر یہودیوں کی جرمنی میں واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں- ایڈلمین کا کہنا ہے کہ ان سب کے نکتہ نظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کا تحت الشعوری مطالبہ ہے-

مختصر لنک:

کاپی