دنیا بھر میں گزشتہ عشرے کے دوران دفاعی اخراجات میں 54 فی صد اضافہ ہوا ہے اور ان میں قریباً نصف اخراجات صرف امریکا کے ہیں- یہ بات سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی سپری) کی سالانہ رپورٹ میں کہی گئی ہے-
سنہ 0072ء میں 3913 ارب ڈالرز (851 ارب یورز) اسلحہ اور دوسرے فوجی اخراجات پر صرف کئے گئے جو دنیا کی مجموعی پیداوار یا جی ڈی پی کا .52 فی صد اور دنیا کی کل چھے ارب ساٹھ کروڑ آبادی کے ہر فرد کے لئے 202 ڈالرز کے برابر ہے- امریکا نے گزشتہ سال فوجی مقاصد کے لئے 547 ارب ڈالرز صرف کئے اور وہ سب سے زیادہ دفاعی اخراجا ت کرنے والے پندرہ ممالک میں سر فہرست تھا-
رپورٹ کے مطابق 2001 ء کے بعدافغانستان اور عراق میں فوجی آپریشنز اور بنیادی دفاعی اخراجات بڑھنے کی وجہ سے امریکا کے دفاعی بجٹ میں 59 فی صد اضافہ ہوا ہے- امریکا کے بعد زیادہ دفاعی اخراجات والے ممالک میں برطانیہ، فرانس، چین اور جاپان کا نمبر آتا ہے-گزشتہ عشرے کے دوران مشرق وسطی کے دفاعی اخراجات میں 26 فیصد، جنوبی ایشیا 57 فیصد اور افریقا اور مشرقی ایشیا کے دفاعی اخراجات میں 15 فی صد اضافہ ہوا- صرف گزشتہ سال کے دوران ان کے فوجی اخراجات میں چھے فیصد اضافہ ہوا-
سپری کی رپورٹ کے مطابق ملکوں کی خارجہ پالیسی کے مقاصد، حقیقی یا مزعومہ خطرات، مسلح تنازعات اورکثیرالجہت امن کے قیام کے لئے آپریشنز میں دستیاب اقتصادی وسائل کے ساتھ شرکت کی پالیسیوں جیسے عوامل کی وجہ سے عالمی فوجی اخراجات میں اضافہ ہواہے- رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی یورپ میں بہت زیادہ ترقی ہوئی جس کے نتیجے میں 1998ء اور2007ء کے دوران اس کے فوجی اخراجات میں 162 فی صداضافہ ہوا جبکہ دو ہزار چھے اور سات کے دوران یہ اضافہ صرف پندرہ فی صد رہ گیا-
گزشتہ سال روس کے دفاعیاخراجات میں تیرہ فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کے اقدامات کی وجہ سے خطے میں دفاعی اخراجات چھیاسی فی صد بڑھے- شمالی امریکا میں فوجی اخراجات میں56 فی صداضافہ ہوا جبکہ 2007ء میں امریکا کے دفاعی اخراجات کا حجم دوسری عالمگیر جنگ کے بعد سب سے زیادہ تھے-
رپورٹ کے مطابق گزشتہ عشرے میں مغربی یورپ کے خطے میں فوجی اخراجات میں اضافے کی شرح سب سے کم رہی جو صرف چھے فی صد تھی، اس کے بعد وسطی امریکا کی چودہ فی صد تھی- چین نے قومی سطح پرگزشتہ عشرے کے دوران اپنے فوجی اخراجات میں تین گنا اضافہ کیا ہے تاہم اس کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کی وجہ سے اس کے فوجی اخراجات کا بوجھ جی ڈی پی کا صرف 2.1 فی صد ہے-
سپری کا کہنا ہے کہ فوجی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے چین کے سوا دنیا کی سو نمایاں اسلحہ ساز کمپنیوں کی فروخت میں 2006ء میں نو فی صد کے قریب اضافہ ہوا جبکہ اس سے ایک سال پہلے ان کمپنیوں نے 315 ارب ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا تھا- ان سو میں سے 63 اسلحہ ساز کمپنیاں امریکا اور مغربی یورپ کے ملکوں میں واقع ہیں اور ان کی فروخت کا حجم 2006ء میں 292 ارب تیس کروڑ ڈالرز تھا-