پنج شنبه 01/می/2025

ایران پر حملے کی دھمکیوں کے خلاف سیاسی وفوجی راہنمائوں کا شدید ردعمل

پیر 9-جون-2008

اسرائیلی نائب وزیر اعظم شائول موفاز کے ایران پر حملے کی دھمکیوں کو اسرائیلی حکومتی عہدیداران اور میڈیا نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور الزام لگایا ہے کہ وہ علاقے میں کشیدہ حالات کو اپنی ذاتی خواہشات کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں-
 
اسرائیلی ریڈیو نے وزارت دفاع کے اعلی عہدیدار کا بیان نقل کیا ہے کہ شائول موفاز کے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں- ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی دھمکی ان کا ذاتی مؤقف ہے- حکومت کا موقف نہیں ہے- ان کے بیانات کے بعد اسرائیل کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا- اسرائیل ایران پر پابندیوں کے لیے مزید ممالک کو قائل نہیں کرسکے گا-

اسرائیلی نائب وزیر دفاع ماتان فیلنائی نے شائول موفاز کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کادیما پارٹی کی جانب سے اسٹریٹجک مسئلہ کو سیاسی کھیل بنایا گیا ہے- وہ اس مسئلہ کو مستقبل کی انتخابی مہم کے طور پر استعمال کررہے ہیں-

واضح رہے کہ شائول موفاز نے تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار یدیعوت احرونوت کو انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ایران نے اپنا جوھری پروگرام جاری رکھا تو اس کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا جائے گا اور یہ حملہ امریکہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے- انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایرانی صدر احمدی نژاد اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی باتیں کرتے ہیں وہ اسرائیل کے مٹنے سے پہلے خود مٹ جائیں گے-

شائول موفاز کے بیان پر اسرائیلی سیاسی اور فوجی قیادت نے ہی صرف برہمی کا اظہار نہیں کیا بلکہ اسرائیلی اخبارات نے بھی اسرائیلی نائب وزیر اعظم کے بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا- اخبارات نے شائول موفاز کے بیان پر ردعمل کے لیے خصوصی ایڈیشن شائع کیے- معاریف نے سیاسی اور فوجی راہنمائوں کی آراء کے لیے اپنا ایک صفحہ مختص کیا- بیانات کے عنوانات سے تنقید کی شدت کا اظہار ہوتا ہے جس میں ’’بڑا منہ‘‘ اور ’’یقینی نقصانات‘‘ جیسے عنوان شامل ہیں-

مختصر لنک:

کاپی