مہمانوں سے بدسلوکی یہودیوں کو ورثے میں ملی ہے- اسی طرح کا ایک واقعہ حال ہی میں اسرائیلی دعوت پر تل ابیب آٓنے والی ترک وزیر ا ور اس کے وفدکے ساتھ پیش آٓیا-
اسرائیلی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ترکی وزیر برائے امور خواتین میلٹ کوبوکواسرائیل کے تین رزہ دورے کے بعد بن گوریون ائیر پورٹ سے واپس وطن جارہی تھی کہ سکیورٹی حکام نے خاتون وزیراور اس کے ہمراہ وفد کا سامان چھین لیا – ان کی جامع تلاشی لی گئی اور تین گھنٹے تک انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا-میلٹ کی نشاندہی کے باوجود اس کی شنوائی نہ ہوئی اور توہین آٓمیز سلوک کے بعد ا نہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دی گئی –
وہ وطن واپس پہنچ کر اس نے انقرہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا- ملیٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے ان کے وفد کے تمام اراکین سے بدسلوکی کئی گئی اور ان سے بے تک سوالات پوچھے گئے-
اسرائیلی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ترکی وزیر برائے امور خواتین میلٹ کوبوکواسرائیل کے تین رزہ دورے کے بعد بن گوریون ائیر پورٹ سے واپس وطن جارہی تھی کہ سکیورٹی حکام نے خاتون وزیراور اس کے ہمراہ وفد کا سامان چھین لیا – ان کی جامع تلاشی لی گئی اور تین گھنٹے تک انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا-میلٹ کی نشاندہی کے باوجود اس کی شنوائی نہ ہوئی اور توہین آٓمیز سلوک کے بعد ا نہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دی گئی –
وہ وطن واپس پہنچ کر اس نے انقرہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا- ملیٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے ان کے وفد کے تمام اراکین سے بدسلوکی کئی گئی اور ان سے بے تک سوالات پوچھے گئے-
رپورٹ کے مطابق ترک وزیر اسرائیلی وزیر برائے سماجی امور اسحاق ہرٹیسوغ کی دعوت پراسرائیل آٓئی تھیں- قلمدان وزرات سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ اسرائیل ہے- دوسری جانب اسرائیلی حکام نے اسے معمول کی چیکنگ کہہ کر بدسلوکی کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی سے گریز کا فیصلہ کیا ہے-