مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنی ویب سائٹ پر اسرائیل کی قیادت کے بحران اور وزیراعظم ایہوداولمرٹ کے اسیکنڈلزکے فلسطینی حالات پر پڑنے والے اثرات کے متعلق سروے کیا-
جس کے نتائج ملے جلے ہیں – اکثریت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیادت کے بحران سے مذاکرات کی بجائے مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے والوں کے موقف کو تقویت ملے گی – سروے میں ساڑھے چھ ہزار مرد و خواتین نے ووٹ ڈالے، جس میں سوال کیا گیا تھا کہ اسرائیلی قیادتی بحران اور وزیراعظم ایہو داولمرٹ کے اسیکنڈلز کے فلسطینی حالات پر کس طرح اثرات مرتب ہوں گے –
شرکاء میں سے 46.97 فیصد یعنی 3080 افراد کا جواب تھاکہ مذاکرات کے مقابلے میں مزاحمت کے راستے کو تقویت ملے گی جبکہ 32.56فیصد یعنی 21.35افراد کے خیال میں مزاحمت کے مقابلے میں مذاکرات کے راستے کو تقویت ملے گی – 20.48 فی صد یعنی 1343افراد کی رائے میں اسرائیلی قیادتی بحران سے فلسطینی حالات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا- یہ سروے 31مئی سے 6جون کے دوران کرایا گیا- جس میں 6558 افراد نے ووٹ ڈالے –
جس کے نتائج ملے جلے ہیں – اکثریت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیادت کے بحران سے مذاکرات کی بجائے مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے والوں کے موقف کو تقویت ملے گی – سروے میں ساڑھے چھ ہزار مرد و خواتین نے ووٹ ڈالے، جس میں سوال کیا گیا تھا کہ اسرائیلی قیادتی بحران اور وزیراعظم ایہو داولمرٹ کے اسیکنڈلز کے فلسطینی حالات پر کس طرح اثرات مرتب ہوں گے –
شرکاء میں سے 46.97 فیصد یعنی 3080 افراد کا جواب تھاکہ مذاکرات کے مقابلے میں مزاحمت کے راستے کو تقویت ملے گی جبکہ 32.56فیصد یعنی 21.35افراد کے خیال میں مزاحمت کے مقابلے میں مذاکرات کے راستے کو تقویت ملے گی – 20.48 فی صد یعنی 1343افراد کی رائے میں اسرائیلی قیادتی بحران سے فلسطینی حالات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا- یہ سروے 31مئی سے 6جون کے دوران کرایا گیا- جس میں 6558 افراد نے ووٹ ڈالے –