غزہ کی حالت زار آپ عالمی بینک کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی یومیہ آمدن ڈیڑھ ڈالر سے بھی کم رہ گئی ہے- ستر فیصد شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں- رپورٹ کے مطابق فلسطینی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی سالانہ ساڑھے پانچ سے چھ سو ڈالر بھی کمانے سے قاصر ہو چکے ہیں-
رپورٹ کے مطابق ستر فیصد شہری بے روز گاری کا شکار ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی ڈیڑھ ملین آباد میں گیارہ لاکھ افراد بیرونی امدادی اداروں کے رحم و کرم پر زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے امدادی اداروں پر پابندی کے باعث لاکھوں فلسطینیوں کا لقمہ چھین لیاگیا ہے-غذائی قلت کے باعث ساٹھ لاکھ بچے کئی مہلک امراض کا شکار ہیں- ستر فیصد شہریوں کو ہفتے میں صرف ایک دن کے لیے صاف پانی میسر ہوتا ہے،جبکہ چوبیس میں سوے اٹھارہ گھنٹے بجلی منقطع رہتی ہے-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کے باعث ڈیڑھ لاکھ افراد اپنے روزگار سے ہاتھ کھو بیٹھے ہیں جبکہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری معاشی ناکہ بندی کے باعث 3900 سے چھوٹی اور بڑی صنعتیں بند ہو چکی ہیں-
