امریکی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران ایک سو پندرہ فوجی جوانوں نے خود کشی کی جو اب تک ایک سال کے دوران خودکشیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔اس عرصے میں عراق اور افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور امریکی فوج میں ہونے والی خودکشیوں میں سے ایک چوتھائی واقعات بھی عراق میں ہوئے۔
امریکی حکومت کی طرف سے ملک سے باہر ڈیوٹی انجام دینے کی مدت کو ایک سال سے بڑھا کر پندرہ ماہ کرنے سے بھی فوجیوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالا۔ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار باراک اوبامہ نے خودکشیوں کی اس تعداد کو ایک ایسا بیان قرار دیا جو عراق جنگ کی انسانی قیمت کی یاد دلاتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سن دو ہزار سال کو ہونی والی خودکشیوں کی تعداد اس سے ایک سال پہلے ہونے والے ایسے واقعات سے تیرہ فیصد زیادہ ہے۔ امریکی فوج کے کرنل ایلسپیتھ رِچی کے مطابق لمبے عرصے تک گھر سے دور اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پوسٹنگ، جنگ کے خوفناک واقعات کا سامنا اور مہلک ہتھیاروں کی آسان دستیابی اس کی بنیادی وجوہات ہیں۔