مؤقربرطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ وزیر خارجہ زیپی لیونی 1980 میں موساد کی ایجنٹ کے طور پر کام کررہیں تھیں کہ جب تنظیم آزادی فلسطین کے سینئر رکن مامون میرائش کو ان کی کار میں فائرنگ کرکے شہید کیا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق مامون کے قتل کے وقت لیفنی پیرس میں موساد کی ایجنٹ تھیں۔ اخبار کے خیال میں اگرچہ لیفنی مامون کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں تھیں، تاہم ان کا کردار ایک معمہ ضرور ہے۔ یاد رہے کہ فلسطینی راہنما مامون میرائش 21 اگست 1983 کو یونان کے شہر ایتھنز میں اپنی کار پر جا رہے تھے کہ دو موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی کو زبردستی روکا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔
لیفنی زیپی کا پس منظر بیان کرتے ہوئے اخبار نے لکھتا ہے انہوں نے فوج سے بطور لیفٹیننٹ استعفیٰ دیا تھا اوربعد ازاں 1980 میں بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی "موساد” میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ سن1984 میں اسرائیلی خفیہ ادارے میں کام کے دباؤ سے تنگ آ کر لیفنی نے استعفی دیدیا اوراسرائیل میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے آ گئیں۔ اس وقت ایہود اولمرٹ کے کرپشن مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے دو بچوں کی یہ ماں کادیما پارٹی کی صدارت کی سب سے مضبوط امیداوار ہیں۔
اگرچہ لیفنی وزیراعظم کے لئے ہونے والے رائےعامہ کے جائزوں میں اس وقت اولین مقام رکھتی ہیں، تاہم اس منصب تک پہنچنے کی دوڑ میں انہیں دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے بینامین نیتن یاہو سخت مقابلے سے دوچار کر سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیر خارجہ کے والدین 1940 میں دہشت گردی سے متعلق جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ ان کی والدہ سارہ، صہیونی گروپ ”ارگن” کی لیڈر رہی ہیں۔ وفات سے قبل اپنے ایک انٹرویو میں سارہ یہ اعتراف کر چکی ہیں کہ ایک حاملہ عورت کے بھیس میں ایک ٹرین ڈکیٹی کا ارتکاب کر چکی ہیں۔ اس کےعلاوہ وہ ایک دوسری ٹرین کو دھماکے سے بھی اڑا چکی ہیں ۔
لیفنی کے والد، ایتان کو برطانوی فوجی بیس پر حملے کے جرم میں پندرہ برس کی قید کی سزا ہوئی۔ اخبار سنڈے ٹائمز کا کہنا ہے کہ اپنے والدین کے خیالات کے علی الرغم وہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل چاہتی ہیں لیکن اس مقصد کے لئے ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے۔