پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی پٹرول کمیٹی کے نائب سربراہ احمد علی کا انٹرویو

پیر 2-جون-2008

غزہ کے حالات انتہائی افسوسناک ہیں- ایندھن کے بحران سے نکلنے کے لیے 2 کروڑ لیٹر ڈیزل، ڈیڑھ کروڑ لیٹر پٹرول اور بارہ ہزار مکعب ٹن قدرتی گیس کی ضرورت ہے- ایندھن کی تقسیم انسانی ترجیحات کی بناء پر کی جارہی ہے-

ہمارا دشمن اخلاقیات سے عاری ہے- فلسطینی شہریوں نے بحران سے نمٹنے کے لیے ایسی مثال پیش کی ہے جو کسی معاشرے میں کم ہی ملے گی- ان خیالات کا اظہار غزہ میں فلسطینی پٹرول کمیٹی کے نائب سربراہ احمد علی نے مرکز اطلاعات فلسطین سے انٹرویو میں کیا- زائرین کے لیے پیش خدمت ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے تیل کی بندش جاری ہے- غزہ کی عام صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا اندازہ ہے؟

احمد علی: غزہ کے حالات انتہائی افسوس ناک ہیں- ہم حادثہ کے حالات سے گزررہے ہیں- ہر طرف تیل اور گیس کا بحران ہے- علاج معالجے کی صورت حال بھی المناک ہے- ایندھن کی عدم موجودگی کے باعث تمام شعبے عوام کو خدمات مہیا کرنے سے قاصر ہیں- پینے کے پانی کے ٹیوب ویل بند ہوگئے ہیں-

مرکز اطلاعات فلسطین: کیا اسرائیلی حکومت روزانہ کی مبنیاد پر غزہ پٹرول جانے دے رہی ہے؟ کب اور کیسے؟

احمد علی: رواں سال تین اپریل سے اب تک غزہ کو چار لاکھ لیٹر ڈیزل اور ستر ہزار لیٹر پٹرول موصول ہوا ہے، جو اس کی ضرورت کے لیے انتہائی کم ہے- غزہ میں تیل کی شدید کمی ہے- ہمیں اس وقت دو کروڑ لیٹر ڈیزل اور ڈیڑھ کروڑ لیٹر پٹرول کی کمی کا سامنا ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: بحران سے نکلنے کے لیے غزہ کو کتنی مقدار میں تیل کی ضرورت ہے؟

احمد علی: بحران سے نکلنے کے لیے جو میں نے کمی کا ذکر کیا ہے وہ مقدار ضرورت ہے– دو کروڑ لیٹر ڈیزل، ڈیڑھ کروڑ لیٹر پٹرول اور گیارہ ہزار آٹھ سو ٹن مکعب قدرتی گیس کی ضرورت ہے اور اس کے بعد غزہ کی روزانہ کی ضرورت پانچ لاکھ لیٹر ڈیزل، ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر پٹرول اور تین سو پچاس ٹن قدرتی گیس ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: اس بحران سے نکلنے کے لیے آپ کن سے رابطے کررہے ہیں؟

احمد علی: ہم ان تمام ممالک سے مخاطب ہیں جو اس سلسلے میں مدد کرتے ہیں- لیکن اس معاملے میں آخری فیصلہ اسرائیل ہی کا ہے جو اپنے آپ کو تمام قوانین سے بالاتر سمجھتا ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: آپ اس بحران کے بعد کیسے گزارا کررہے ہیں؟

احمد علی: عوام کی بنیادات کی حفاظت کر کے اس بحران پر قابو پا رہے ہیں- صحت کا ڈیپارٹمنٹ پوری قوم کی خدمت کررہا ہے- ماحولیاتی ڈیپارٹمنٹ پوری قوم کی خدمت کررہا ہے ان کو ایندھن فراہم کیا جاتا ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: کیا ایندھن کی تقسیم میں ترجیحات مقرر ہیں؟

احمد علی: جی ہاں جیسے میں نے عرض کیا ایندھن کی تقسیم ترجیحات کی بنیاد کی جارہی ہے اور ترجیحات انسانی بنا پر ہیں- صحت کا شعبہ معاشرے کے تمام افراد کی خدمت کررہا ہے- اسی طرح گھروں کو پانی سپلائی کرنے والا شعبہ تمام افراد کی خدمت کررہا ہے- یہ ہماری ترجیحات ہیں- غزہ میں زندگی کے پہیے کو رواں رکھنے کے لیے ان کی ضروریات پوری کرنا انتہائی اہم ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: آئندہ آنے والے دنوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟ کیا ایندھن کا بحران کم ہوگا یا اس میں شدت آئے گی؟

احمد علی: بہت سے رابطوں کے بعد ہمیں اللہ تعالی سے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں کشادگی ہوگی اور بحران ختم ہو جائے گا- بحران کے خاتمے کے اشارے ہیں، لیکن ہمیں یہ بھی علم ہے کہ ہمارا دشمن اخلاقیات سے عاری ہے- وہ ہر فلسطینی کی بدترین موت چاہتا ہے- وہ ہماری بنیادی ضروریات کے ذریعے ہم سے لڑائی کررہا ہے-

مرکز اطلاعات فلسطین: اس بحران کی روشنی میں فلسطینی شہری کے لیے کیا پیغام ہے؟

احمد علی: فلسطینی شہریوں نے بحران کے مقابلے کے لیے ایسی مثال پیش کی ہیں جو کسی معاشرے میں کم ہی ملتی ہیں- وہ دبائو اور مشکلات برداشت کرنے کا مجسمہ ہیں- ہم فلسطینیوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کو حوصلوں کو پست کرنے کے لیے ناکہ بندی کی گئی ہے اور ہمارا یہ پیغام ہے کہ فلسطینی عوام کو کوئی ہلاک نہیں کرسکتا-

مختصر لنک:

کاپی